اسلام آباد( وائس آف ایشیا)بھارتی مصنفہ ارن دتی رائے نے بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کی کارروئی کوسرجیکل اسٹرائیک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ یہ سرجیکل اسٹرائیک تھی ہی نہیں۔ 2016 میں اڑی میں بھارتی فوجی کیمپ پر ہونے والے حملے کے بعد کی گئی سرجیکل اسٹرائیک سے اتنا کچھ ہی حاصل ہو پایا تھا ۔
جتنا ایک متاثر کن بالی ووڈ ایکشن فلم سے حاصل ہوتا ہے۔ آسٹریلوی اخبار ہف پوسٹ(Huffpost) میں شائع اپنے تازہ مضمون میں بھارتی مصنفہ ارن دتی رائے نے لکھا ہے کہ بالاکوٹ میں کی گئی سرجیکل اسٹرائیک بھی ایک فلم سے متاثر ہو کر ہی کی گئی۔ اور اب میڈیا میں یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ بالی ووڈ کے پروڈیوسر حضرات اپنی اگلی فلم کیلئے بالاکوٹ کے نام کے حقوق دانش (کاپی رائٹ) حاصل کرنے کی دوڑ میں لگے ہیں۔ مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ساری اچھل کود پیشگی حملے کی بجائے الیکشن کی پیشگی تیاری لگتی ہے۔ اس ملک کے وزیراعظم کیلئے بہادر فضائیہ کو خطرناک ڈرامے میں جھونکنا انتہائی حد تک بد تہذیبی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جس انداز سے ہمارے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی غیر ذمہ دارانہ انداز سے باتیں کی اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اس وقت امریکا جیسا طاقتور ملک بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے جنہیں وہ 17 سال کی براہِ راست جنگ کے باوجود بھی شکست نہیں دے پایا۔ بر صغیر کا یہ پیچیدہ سمجھے جانے والا مسئلہ یقینی طور پر جتنا خوفناک نظر آتا ہے اتنا یہ ہے بھی۔ تو کیا بس یہی بات ہے؟