پیر‬‮ ، 16 جون‬‮ 2025 

غیرملکی افواج کے انخلاء تک جنگ بندی پر رضا مند نہیں ہوں گے،طالبان رہنماء

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(این این آئی)امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے رہنماء شیر محمد عباس ستنکزئی نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان پر بزورِ طاقت قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتے تاہم طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک کہ تمام بیرونی افواج افغانستان سے نہیں چلی جاتیں۔ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن افغانستان کا آئین جو کہ

مغرب سے درآمدہ ہے وہی امن کی راہ میں رخنہ ہے۔ 1990 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے اور انھیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو ان کے گروپ کو یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے، جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے تاہم مجھے امید ہے کہ افغان تنازعہ ختم ہوجائیگا، ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے۔ طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خواتین کو شریعت اور افغان ثقافت کے تحت ان کے سارے حقوق دینے کی کوشش کریں گے۔وہ سکول جا سکتی ہیں، وہ یونیورسٹی جا سکتی ہیں، وہ ملازمت کر سکتی ہیں۔ماسکو میں برطانوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پورے ملک پر پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے۔ اس سے افغانستان میں امن نہیں آئے گا۔تاہم شیر محمد عباس ستنکزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک کہ تمام بیرونی افواج افغانستان سے نہیں چلی جاتیں۔انھوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے اور انھیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو ان کے گروپ کو یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے۔عباس ستانکزئی نے کسی معاہدے تک پہنچنے میں آنے والی پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے۔ تاہم انھوں نے امید

ظاہر کی افغان تنازعہ ختم کیا جا سکتا ہے۔عباس ستانکزئی کا بھی کہنا تھا کہ ان کا یہ خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے۔عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن افغانستان کا آئین جو کہ مغرب سے درآمدہ ہے وہی امن کی راہ میں رخنہ ہے۔ عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو

خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خواتین کو شریعت اور افغان ثقافت کے تحت ان کے سارے حقوق دینے کی کوشش کریں گے۔انھوں نے مزید کہاکہ وہ سکول جا سکتی ہیں، وہ یونیورسٹی جا سکتی ہیں، وہ ملازمت کر سکتی ہیں۔عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان نے ماسکو میں افغانستان کے ان سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے جن کے پاس زمین پر افرادی قوت ہو۔

موضوعات:



کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…