اتوار‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2025 

غیرملکی افواج کے انخلاء تک جنگ بندی پر رضا مند نہیں ہوں گے،طالبان رہنماء

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو(این این آئی)امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے رہنماء شیر محمد عباس ستنکزئی نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان پر بزورِ طاقت قبضہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتے تاہم طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک کہ تمام بیرونی افواج افغانستان سے نہیں چلی جاتیں۔ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن افغانستان کا آئین جو کہ

مغرب سے درآمدہ ہے وہی امن کی راہ میں رخنہ ہے۔ 1990 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے اور انھیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو ان کے گروپ کو یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے، جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے تاہم مجھے امید ہے کہ افغان تنازعہ ختم ہوجائیگا، ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے۔ طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خواتین کو شریعت اور افغان ثقافت کے تحت ان کے سارے حقوق دینے کی کوشش کریں گے۔وہ سکول جا سکتی ہیں، وہ یونیورسٹی جا سکتی ہیں، وہ ملازمت کر سکتی ہیں۔ماسکو میں برطانوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پورے ملک پر پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے۔ اس سے افغانستان میں امن نہیں آئے گا۔تاہم شیر محمد عباس ستنکزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک کہ تمام بیرونی افواج افغانستان سے نہیں چلی جاتیں۔انھوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے اور انھیں مخالف افغان گروہوں کی جانب سے مسلح مخالفت کا سامنا ہوا تو ان کے گروپ کو یہ بات سمجھ میں آ گئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے۔عباس ستانکزئی نے کسی معاہدے تک پہنچنے میں آنے والی پریشانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے۔ تاہم انھوں نے امید

ظاہر کی افغان تنازعہ ختم کیا جا سکتا ہے۔عباس ستانکزئی کا بھی کہنا تھا کہ ان کا یہ خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے۔عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن افغانستان کا آئین جو کہ مغرب سے درآمدہ ہے وہی امن کی راہ میں رخنہ ہے۔ عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو

خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ خواتین کو شریعت اور افغان ثقافت کے تحت ان کے سارے حقوق دینے کی کوشش کریں گے۔انھوں نے مزید کہاکہ وہ سکول جا سکتی ہیں، وہ یونیورسٹی جا سکتی ہیں، وہ ملازمت کر سکتی ہیں۔عباس ستانکزئی نے کہا کہ طالبان نے ماسکو میں افغانستان کے ان سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے جن کے پاس زمین پر افرادی قوت ہو۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…