صنعاء (این این آئی)یمن میں الحدیدہ میں از سر نو صف بندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی ملاقاتوں کا دوسرا دور جنرل پیٹرک کمائرٹ کی صدارت میں اختتام پذیر ہو گیا۔ اس دوران حوثی ملیشیا سویڈن معاہدے پر عمل درامد ، الحدیدہ کی بندرگاہوں کو حوالے کرنے اور شہر سے کوچ کر جانے سے مسلسل انکار کر رہی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے۔
جب یمنی حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے عالمی سلامتی کونسل کو بھیجے گئے ایک خط میں حوثی ملیشیا پر الزام عائد کیا کہ وہ الحدیدہ میں فائر بندی کے معاہدے پر عمل درامد کی پاسداری نہیں کر رہی اور باغیوں کی جانب سے اس سمجھوتے کی مسلسل خلاف ورزیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں باغی نشانچیوں کی جانب سے فائرنگ اور درمیانے فاصلے کے بیلسٹک میزائلوں کے داغے جانے کے علاوہ الحدیدہ شہر میں چیک پوسٹوں کا قیام اور خندقوں کا کھودا جانا شامل ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ یمن کے لیے ان کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس خطے کا دورہ شروع کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ یمنی دارالحکومت صنعاء اور سعودی عرب بھی جائیں گے۔ اعلان کے مطابق گریفتھس صنعاء میں حوثی قیادت اور اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے سربراہ ڈچ جنرل پیٹرک کمائرٹ سے ملاقات کریں گے۔ دورے کے اولین مقصد ممکنہ طور پر سویڈن میں الحدیدہ کے حوالے سے یمنی فریقوں کے درمیان طے پائے گئے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دباؤ ڈالنا ہو سکتا ہے۔مبصرین کے نزدیک گریفتھس کا نیا دورہ بعض معلق معاملات کے حل میں مدد دے سکتا ہے۔گریفتھ اپنے دورے میں سعودی دارالحکومت ریاض بھی جائیں گے۔ وہاں وہ یمنی آئینی حکومت کے اعلی عہدے داران سے بھی ملاقات کریں گے جن میں یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی سرفہرست ہیں۔الحدیدہ کے معاملے میں پیش رفت سے اقوام متحدہ کے ایلچی کی اس بات پر حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ رواں ماہ کے اواخر میں ایک بار پھر تنازع کے فریقین کو اکٹھا کریں ، یہ ممکنہ طور پر کویت میں ہو سکتا ہے۔البتہ اس معاملے میں ناکامی مبصرین کے نزدیک یمن کے پورے سیاسی عمل پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔