بغداد(این این آئی)عراق کی پارلیمان کا اجلاس وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی کابینہ میں شامل کیے جانے والے اہم وزراء کے ناموں کی منظوری کے بغیر ہی ملتوی ہوگیا ہے۔ان میں داخلہ اور خزانے کے وزراء بھی شامل ہیں۔عراقی پارلیمان نے 25 اکتوبر کو کابینہ میں شامل 22 میں سے 14 وزراء کے ناموں کی منظوری دی تھی۔البتہ پارلیمان نے مختلف جماعتوں کے ارکان کے درمیان
شدید اختلافات کی وجہ سے خزانے ، خارجہ امور اور تیل کی وزارتوں کے لیے نامزد ناموں کی منظوری نہیں دی تھی۔پارلیمان کا 6 نومبر کو اس مقصد کے لیے دوبارہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جب بغداد کے انتہائی سکیورٹی و الے علاقے گرین زون میں پارلیمان کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اس کے تقسیم کردہ ایجنڈے میں وزراء پر اعتماد کا ووٹ شامل نہیں تھا۔اس کے بجائے ارکان نے مالی سال 2019ء کے بجٹ پر غور کیا ہے، پارلیمانی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور دریائے فرات میں ہزاروں مچھلیوں کی پْراسرار ہلاکتوں پر بحث کی ہے۔اعتماد کے ووٹ کے لیے کسی نئی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ عراقی پارلیمان میں بڑے فیصلے اتفاق رائے او ر اکثریتی ووٹ سے کیے جاتے ہیں اور مختلف پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اختیارات یا عہدوں کی تقسیم پر پائے جانے والے اختلافات کی وجہ سے ان فیصلوں میں اکثر تاخیر ہوجاتی ہے۔دفاع اور داخلہ کی وزارتوں کے لیے وزراء کے ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے یہ دونوں قلم دان فی الوقت وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے پاس ہی ہیں۔پارلیمان کے بعض ارکان اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ نامزد وزراء کا سابق صدر صدام حسین کی جماعت بعث سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے اور ان کی جانچ پرکھ عراق کو بعث پارٹی کی باقیات سے پاک کرنے کے لیے قائم کونسل کو کرنی چاہیے اور اس کے بعد نامزد وزراء کی پارلیمان منظوری دے۔