واشنگٹن(این این آئی)امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں ایک یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ سے 11 افراد ہلاک ہوگئے ۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکام نے بتایاکہ ٹری آف لائف سناگاگ میں اس وقت ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی جب عبادت جاری تھی۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔مشتبہ حملہ آور کی شناخت46 سالہ شخص
رابرٹ بوورز کے نام سے ہوئی ہے، جو زخمی حالت میں ہیں۔پولیس کے مطابق دو مزید شدید زخمیوں کا بھی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔وفاقی تفتیش کار اس واقعے کی نفرت انگیز جرم کے طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔ایک غیرسرکاری یہودی تنظیم اینٹی ڈیفیمیشن لیگ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے خیال میں یہ امریکہ کی تاریخ میں یہودی برادری پر ہونے والا سب سے بڑا مہلک حملہ ہے۔پٹسبرگ کے علاقے سکوئرل ہل میں واقع یہودی عبادت گاہ میں عبادت گزار سبات کے لیے جمع تھے۔سکوئرل ہل وہ رہائشی علاقہ ہے جہاں ریاست پینسلوینیا میں سب سے زیادہ یہودی آبادی ہے اور سنیچر کے روز اس عبادت گاہ میں خاصی بھیڑ ہوتی ہے۔اطلاعات کے مطابق ایک سفید فام شخص رائفل اور دو پستولوں سے لیس عمارت میں اس وقت داخل ہوا جب سنیچر کی صبح عبادت کی جاری تھی۔جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو مسلح شخص نے عبادت گاہ کے ایک کمرے میں مورچہ بندی کر رکھی تھی۔تاہم بعد میں پٹسبرگ کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر وینڈیل ہسرچ نے تصدیق کی کہ مسلح شخص پولیس کی حراست میں ہے اور اس کا ہسپتال میں علاج و معالجہ کیا جا رہا ہے۔انھوں نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم انھوں نے ہلاکتوں کے بارے میں نہیں بتایا۔انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے منظر کو خوفناک قرار دیا۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے
فائرنگ سے پہلے چیخ کر کہا تھا کہ تمام یہودی مر جائیں۔رابرٹ بوورز کی سوشل میڈیا پر بھی یہودی مخالف پوسٹس سامنے آئی ہیں۔پٹسبرگ میں واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ باب جونز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس بارے میں نہیں جانتے کہ کیا پیش آنے والے واقعے سے پہلے حکام بوورز کے بارے میں جانتے تھے یا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے
کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہیں لیکن حکام کا خیال ہے کہ حملہ آور تنہا تھا۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ایسا بار بار ہوتے دیکھنا، اتنے برسوں سے، سراسر شرمندگی ہے۔انھوں نے مسلح شخص کو ایک جنونی قرار دیا اور کہا کہ ہمیں اپنے سزائے موت کے قوانین میں سختی لانی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کوحتمی قیمت چکانا چاہیے۔ اسے روکنا ہوگا۔