ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا ہے کہ سرکاری افواج جلد شمال مغربی صوبے ادلب میں کارروائی کریں گی اور ان کا مرکزی ہدف النصرہ محاذ کے جنگجو ہوں گے۔ شامی نظام ادلب میں شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی کوشش کرے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق وہ ماسکو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’شام کسی فوجی کارروائی میں کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کرے گا اور اس کے پاس اس طرح کے ہتھیار ہیں بھی نہیں۔شامی حکومت ( جنگجوؤں کے خلاف کارروائی میں ) شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی کوشش کرے گی۔ قبل ازیں شام کے لیے
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹافن ڈی میستورا نے ادلب میں شامی فوج کی باغیوں کے خلاف بڑی کارروائی کے پیش نظر اس صوبے میں جانے کی پیش کش کی ہے تاکہ شہریوں کے وہاں سے انخلا میں مدد دی جاسکے۔شامی فوج روس کے ساتھ مل کر ادلب کا کنٹرول واپس لینے کے لیے ایک بڑی کارروائی کی تیاری کررہی ہے۔اس صوبے میں شام کے دوسرے علاقوں سے بے دخل ہوکر آنے والے ہزاروں باغی جنگجو اور ان کے خاندان رہ رہے ہیں۔اگر شامی فوج عام شہریوں کو انخلا کا موقع دیے بغیر باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتی ہے تو پھر اس میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں کا اندیشہ ہے اور وہاں انسانی بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے۔