انقرہ(انٹرنیشنل ڈیسک)ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے عراق اور ترک فورسز کے کنٹرول سے باہر شام کے علاقوں میں امن اور سلامتی کے قیام کا عزم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان علاقوں میں موجود دہشت گرد تنظیموں کا قلع قمع کیا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر ترکی کے جنوب مشرقی صوبے موش میں 1071ء میں لڑی گئی ملازغرد کی جنگ کی یاد میں منعقدہ تقریب میں تقریر کررہے تھے۔
ملازغرد کے نزدیک واقع میدان میں لڑی گئی اس جنگ میں سلجوق سلطان الپ ارسلان کی فوج نے بیزنطینی فوج کو فیصلہ کن شکست سے دوچار کیا تھا اور اس کے بعد اس علاقے میں مسلمانوں کی عمل داری قائم ہوگئی تھی۔انھوں نے کہاکہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ شام میں ترکی کے کنٹرول والے علاقوں میں امن وامان قائم ہے۔ان شاء اللہ ہم شام کے دوسرے علاقوں میں بھی ایسا امن قائم کریں گے۔ہم عراق میں بھی ایسا امن قائم کریں گے، جہا ں دہشت گرد تنظیمیں فعال ہیں۔انھوں نے علاقائی تنازعات اور ترکی میں جاری کرنسی کے بحران کا اناطولیہ کو فتح کرنے کی ماضی کی کوششوں سے ناتا جوڑا ہے۔وہ اس سے پہلے ترک لیرہ کی قدر میں مسلسل کمی کو ایک اقتصادی جنگ قرار دے چکے ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اس سے ارد گرد کے علاقے بھی بحران کی زد میں آ جائیں گے۔صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ جو لوگ ہمیں درپیش حالیہ اتھل پتھل کی عارضی وجوہ تلاش کررہے ہیں، وہ غلطی پر ہیں۔ہمیں آج جن حملوں کا سامنا ہے،ان کی جڑیں تاریخ میں پیوست ہیں۔انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات فراموش نہ کریں ،اناطولیہ ایک دیوار ہے۔ اگر یہ منہدم ہوگئی تو پھر مشرقِ اوسط ، افریقا ، وسط ایشیا ، بلقان یا قفقاز کچھ بھی نہیں بچے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے بعض غیر محتاط لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ( کرنسی سمیت حالیہ بحرانوں کاتعلق ) طیب ایردوآن یا آق پارٹی سے ہے۔ان کی یہ سوچ غلط ہے۔اس کا تعلق ترکی سے ہے۔