نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے خبردارکیا ہے کہ شام کی ادلب گورنری میں اپوزیشن اور اسدرجیم کے درمیان ممکنہ تصادم کے پیش نظر وہاں پر موجود ایک ملین بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق یونیسیف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقا خیرت کابالاری نے ایک بیان میں کہا کہ شام میں بچوں کے خلاف
جنگ صرف ادلب گورنری میں ایک ملین بچوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ادلب اور شمال مغربی شام کے علاقے حلب میں 36 گھنٹوں کے دوران 28 بچے قتل کردیے گئے۔ ان میں ایک پورا خاندان بھی شامل ہے جس کے سات افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ کابا لاری نے کہا کہ ’یونیسیف‘ کی طرف سے طبی امدادی سرگرمیوں کے لیے بھیجے گئے تین امدادی کارکنوں پر حملے کیے گئے۔ ان میں سے دو کارکن خواتین اور بچوں کو طبی امداد مہیا کررہے تھے۔ اس کے علاوہ یونیسیف کے زیرانتظام کام کرنے والے طبی مراکز اور امدادی گاڑیوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔خیال رہے کہ ادلب شامی اپوزیشن کاگڑھ ہے۔ ملک کے دوسرے علاقوں سے اپوزیشن کے گروپوں کو وہاں پر جمع کیا گیا ہے۔ اسد رجیم نے متعدد بار کہا ہے کہ ادلب میں فوجی کارروائی اس کا اگلا ہدف ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے ادلب میں کسی قسم کی فوجی کارروائی کے سنگین نتائج پر انتباہ کیا ہے۔ادلب میں مقیم 25 لاکھ آبادی میں تقریبا نصف اپوزیشن کے حامیوں پر مشتمل ہے۔