مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطینی شیری جہاد شوامر نے 18 سال قبل بیت المقدس کے قصبے بیت حنینا کے علاقے الاشقریہ میں ایک پلاٹ خریدا تھا تا کہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے ایک ٹھکانے کا بندوبست کر لے۔ تاہم اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے وہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنا گھر منہدم کرنے پر مجبور ہے۔ اسرائیلی عدالت نے اس زمین کی یہودی آباد
کاروں کے لیے ملکیت کی منظوری دے دی ہے۔قانون اور انسانی حقوق کے حوالے سے القدس امدادی مرکز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہ رواں برس اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کی 63 تعمیرات منہدم کیں۔ اس کے نتیجے میں 51 فلسطینی مرد و خواتین کو جبری ہجرت پر مجبور ہونا پڑا۔ ہجرت کرنے والوں میں 21 کم عمر افراد بھی ہیں۔رپورٹ کے مطابق قابض حکام بیت المقدس شہر میں گھروں کے انہدام کی مسلسل کارروائیوں کو وہاں کے فلسطینی باسیوں سے خالی کرنے اور ان کو جبری ہجرت پر مجبور کرنے کے واسطے استعمال کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں ہزاروں فلسطینیوں کو اجازت نامہ نہ ہونے کے نام پر گھروں کے انہدام کے احکامات کا سامنا ہے۔ اس لیے کہ قابض اسرائیلی حکام کی بلدیہ منظّم طور پر فلسطینیوں کی جانب سے تعمیری پرمٹوں کے حصول کی کوشش مسترد کر رہی ہے۔اسرائیلی عدالت نے اس زمین کی یہودی آبادکاروں کے لیے ملکیت کی منظوری دے دی ہے۔قانون اور انسانی حقوق کے حوالے سے القدس امدادی مرکز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہ رواں برس اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کی 63 تعمیرات منہدم کیں۔ اس کے نتیجے میں 51 فلسطینی مرد و خواتین کو جبری ہجرت پر مجبور ہونا پڑا۔ ہجرت کرنے والوں میں 21 کم عمر افراد بھی ہیں۔رپورٹ کے مطابق قابض حکام بیت المقدس شہر میں گھروں کے انہدام کی مسلسل کارروائیوں کو وہاں کے فلسطینی باسیوں سے خالی کرنے اور ان کو جبری ہجرت پر مجبور کرنے کے واسطے استعمال کر رہے ہیں۔