دبئی(انٹرنیشنل ڈیسک)دبئی میں بغیر اجازت ویڈیو یا تصویر بنانا جرم قرار دے دیا گیا ہے جس کی سزا 5 لاکھ درہم جرمانہ اور ایک سال قید ہوگی۔ دبئی پولیس نے اس جرم میں ایک شخص کو گرفتار بھی کرلیاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دبئی پولیس نے روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹیز (آر ٹی اے) کسٹمر کیئر سینٹر پر روتے ہوئے شخص کی وڈیو بنانے پر ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔
ملزم نے وڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی جاری کردی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔آر ٹی اے نے اپنی ٹوئیٹس میں لکھا کہ وڈیو میں نظر آنے والا روتا ہوا شخص کارز ٹیکسی کا ملازم نہیں اور نا ہی اس کے نام پر کوئی بہت بڑے جرمانے رجسٹرڈ ہیں۔ مذکورہ شخص اپنے رشتہ دار پر ہونے والے 20 ہزار روپے درہم کے جرمانے کی معلومات لینے ہیڈ کوارٹرز آیا تھاجو کارز ٹیکسی فرنچائز کا ڈرائیور تھا، آر ٹی اے کے مطابق تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ڈرائیور پر جرمانہ کیوں کیا گیا۔آر ٹی اے نے کہا کہ ہم نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ جس شخص نے وڈیو بناکر سوشل میڈیا پر جاری کی اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔دبئی پولیس نے بھی عوام کو خبردار کیا کہ بغیر اجازت کسی بھی شخص کی تصویر یا وڈیو نہ بنائیں کیونکہ ایسا کرنا قانوناً جرم ہے۔سائبر کرائم کے 2012 کے فیڈرل ڈکری لاء نمبر 5 کے مطابق جو بھی شخص کسی اور کی پرائیویسی میں دخل اندازی کرے گا اسے ایک لاکھ پچاس ہزار سے 5 لاکھ درہم تک کے بڑے جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ایک سال قید کی سزا بھی دی جاسکتی ہے۔