ریاض(این این آئی)سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے حج موسم میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرنے والے دوعرب نژاد اسرائیلی جاسوسوں پر مقدمے کی سماعت شروع کردی، دونوں پر الزام ہے کہ وہ اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے ساتھ تعاون اور اسکے لئے معلومات جمع کررہے تھے۔ پبلک پراسیکیوشن نے دونوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے سخت سے سخت سزا دینے کامطالبہ کردیا۔
عرب ٹی وی کے مطابق دونوں کا تعلق 1948ء کے اسرائیلی عربوں سے ہے۔ دونوں ایک عرب ملک کے پاسپورٹ پر سعودی عرب پہنچے تھے۔ دونوں پر فرد جرم عائدکردی گئی۔ پہلے پر پہلا الزام یہ ہے کہ وہ اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے لئے جاسوسی کررہا تھا۔ اسی کے کہنے پر اس کے لئے معلومات جمع کرنے کی خاطر مملکت پہنچا تھا۔دوسرا الزام یہ ہے کہ وہ داعش تنظیم سے ہمدردی رکھتا ہے۔ اس کا مداح ہے۔ اسے برحق سمجھتا ہے۔ حج موسم میں دہشتگردانہ کارروائی کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ تیسرا الزام یہ ہے کہ وہ خود کو مہدی منتظر سمجھتا ہے۔ چوتھا الزام یہ ہے کہ دہشتگرد تنظیم داعش کے ایک حامی کے ساتھ خط و کتابت کے دوران قومی نظام کو نقصان پہنچانے والا مواد جمع کئے ہوئے تھا۔ پانچواں الزام یہ ہے کہ نشہ آور گولیاں استعمال اور ذخیرہ بھی کررہا تھا۔ چھٹا الزام یہ ہے کہ عمرہ ویزہ پر آنے کے بعد غیر قانونی طریقے سے سعودی عرب میں قیام پذیر ہوگیا تھا۔ ساتواں الزام یہ ہے کہ پوچھ گچھ کرنے والے ادارے کو اپنے نام او ررہائش کے پتے کے حوالے سے گمراہ کن اطلاعات فراہم کرتا رہا۔ دوسرے پر پہلا الزام یہ ہے کہ وہ اسرائیلی ایجنسی موساد کیلئے کام کررہا تھا۔ دوسرا الزام یہ ہے کہ حج موسم میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرکے مملکت کے امن و استحکا م کو متزلزل کرنے کے درپے تھا۔ تیسرا الزام یہ ہے کہ عمرہ پر آنے کے بعد غیر قانونی طریقے سے مملکت میں قیام پذیر ہوگیا تھا۔ چوتھا الزام یہ ہے کہ اس نے اپنے نام اور رہائش کے بارے میں گمراہ کن غلط معلومات فراہم کی تھیں۔ پبلک پراسیکیوٹر نے نشان عبرت بنانے کیلئے سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دونوں کو مملکت سے بیدخل کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔