بیجنگ (آئی این پی/شِنہوا)چین کے صدر شی جنگ پھنگ نے گذشتہ روز کہا کہ چین تعاون کے ذریعے مساوی نتائج کے حصول اور کھلے پن میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کریگا انہوں نے ان خیالات کا اظہار بیجنگ کے عظیم عوامی حال میں عالمی اقتصادی فورم(ڈبیلو ای ایف)کے بانی اور ایگزیٹو چینرمین کلائوس شیواب کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی معیشت میں کچھ مثبت رفتار دیکھنے میں آئی ہے۔
لیکن کئی درپش مسائل کو بینادی طور پر حل نہیں کیا گیاہے،انہوں نے کہا کہ عالمی شرح نمو کی نا مناسب رفتار،عالمی اقتصادی گورننس کا فقدان اور عالمی ترقی میں عدم توازن جیسے تین بنیادی تضادات جن کی طرف میں نے گزشتہ سال ڈیووس میں اشارہ کیا ہے،اب بھی نمایاں ہیں،انہوں نے کہا کہ حال ہی میں عالمگریت مخالف اور تحفظاتی ازم کے بارے میں رحجان نے زور پکڑ لیا ہے جس سے عالمی معیشت میں غیر یقینی صورت ہائے حال اور خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ چوتھا صنعتی انقلاب ابھر رہا ہے،لیکن اس میں کئی خطرات اور چیلنج بھی پنہاں ہیں،انہوں نے کہا کہ دنیا میںکئی مسائل اور چیلنج ہیں اب بھی ضرروت اس امر کی ہے کہ مساوی صلح مشورے اور مضبوط کثیرالجہتی تعاون کے ذریعے جواب دیا جائے انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ تنہائی پسندی صرف مردہ ہلیف کو ہی جنم دے سکتی ہے اور کھلے پن اور تعاون کے ذریعے ہی سڑک زیادہ کشادہ اور چوڑی ہو سکتی ہے۔شواب نے کہا کہ گذشتہ سال ڈبیلو ای ایف کے سالانہ اجلاس میں شی کی تقریب متاثر کن تھی اور اسے دنیا نے سراہا ہے،اسی طرح بی ایف اے کی سالانہ کانفرنس 2018کی افتتاحی تقریب میں انکی تقریر عالمی توجہ مبذول کی ہے،بنی نوع انسان کیلئے مشترکہ مستقبل والی برادری کی تعمیر اور کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے بارے میں شی کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے شواب نے کہا یہ اقتصادی عالمگیریت اور کثیر الہجتی تجارتی نظام کے پس منظر میں ممالک کے درمیان تعاون کی راہ متعین کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیبلو ای ایف اقتصادی عالمگیریت اور کثیر الجہتی ازم کے فروغ کی حامی ہے اور تحفظاتی ازم اور یکطرفہ ازم کی مخالف ہے انہوں نے کہا کہ ڈیبلو ای ایف کو گذشتہ 40برسوں میں چین کے ساتھ تعاون پر فخر ہے،انہوں نے کہا کہ ڈیبلو ای ایف بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے اور ایجادات کی ترقی کے فروغ میں چین کے ساتھ طویل المیعاد تعاون کو بہتر بنانے کیلئے تیار ہے،انہوں نے امید ظاہر کی کہ طرفین عالمی گورننس سسٹم کو مضبوط بنانے اور عالمی مسائل کے حل کی تلاش میں مشترکہ کوششیں کر سکتے ہیں۔