ریاض(این این آئی)سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے کہاہے کہ امریکی سفارتخانے کا مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنا قبول نہیں، ایران کی عرب امور میں کھلی مداخلت قابل مذمت ہے، یمن تنازع کا سبب ایران ہے۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق سعودی شہر ظہران میں منعقدہ اْنتیسویں عرب سربراہ کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ عرب خطے میں ایران کی دہشتگرد کارروائیاں قابل مذمت ہیں۔
ایران کی عرب امور میں کھلی مداخت کو رد کرتے ہیں۔شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ مشرقی بیت المقدس فلسطین کا لازمی حصہ ہے، بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان نے مقبوضہ بیت المقدس کے لیے پندرہ کروڑ ڈالر امداد کا اعلان بھی کیا۔کانفرنس میں بائیس عرب ممالک کے سربراہان شریک ہیں،خلیجی ملکوں میں تنازع کی وجہ سے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمدالثانی کانفرنس میں شریک نہیں ہیں۔شاہ سلمان نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمارا اوّلین ایشو ہے اور ہم اس کو ہمیشہ مقدم جانیں گے۔ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کی۔انھوں نے عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس کو ’’القدس کانفرنس‘‘ سے موسوم کیا تاکہ دنیا بھر میں ہر کسی کو یہ باور کرایا جاسکے کہ فلسطین عرب عوام کے ضمیر میں جاگزیں ہے۔ شاہ سلمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مشرقی القدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔انھوں نے فلسطینیوں کے لیے 20 کروڑ ڈالرز کی امداد کا علان کیا ہے۔اس میں سے پانچ کروڑ ڈالرز فلسطینی مہاجرین کی ذمے دار اقوام متحدہ کی ایجنسی اْنروا کو دیے جائیں گے اور پندرہ کروڑ ڈالرز مقبوضہ القدس میں اسلامی وقف اسپورٹ پروگرام کے لیے دیے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ عرب قومی سلامتی ایک مکمل اور ناقابل تقسیم نظام ہے۔
انھوں نے عرب قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے ایک منصوبہ پیش کیا۔انھوں نے ایک عرب کلچرل سمٹ کے قیام کے لیے سمجھوتے کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔لیبیا کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے لیبیا کی خود مختاری کو یقینی بنانے کی حمایت کی۔ شاہ سلمان نے کہا کہ تمام عرب ممالک ایک یونٹ ہیں اور انہیں ٹکروں میں تقسیم کرنے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔