کابل/واشنگٹن (این این آئی)افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ روس نہ صرف طالبان کی مدد کر رہا ہے بلکہ انھیں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔بی بی سی کیساتھ ایک انٹرویو میں جنرل جان نکولسن نے کہا کہ انھوں نے روسیوں کی جانب سے غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔انہوںنے کہاکہ روسی ہتھیاروں کو تاجکستان کی سرحد سے سمگل کیا جا رہا ہے۔
تاہم وہ اس کی تعداد نہیں بتا سکتے۔خیال رہے کہ روس ماضی میں اس حوالے سے امریکی الزامات کی ترید کر چکا ہے۔دوسری جانب امریکی کانگریس انٹیلی جنس کمیٹی نے حالیہ دنوں میں اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا کہ روس نے 2016 میں ہونے والے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔جنرل نکولسن نے بتایا کہ ہم نے افغانستان میں شدت پسند تنظیم کے جنگجوؤں کی موجودگی کو ایک ثبوت کے طور پر دیکھا ہے۔جنرل جان نکولسن نے کہا کہ ہمارے پاس طالبان کی جانب سے لکھی جانے والی ایسی کہانیاں موجود ہیں جو میڈیا میں شائع ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ دشمن نے ان کی مالی مدد کی۔ ہمارے پاس ہتھیار ہیں جو ہمیں افغان رہنماؤں نے دیے ہیں اور یہ ہتھیار روسیوں نے طالبان کو فراہم کیے۔ ہمیں معلوم ہے اس میں روسی ملوث ہیں۔جنرل جان نکولسن کے مطابق یقین ہے کہ روس کا طالبان کے ساتھ براہ راست تعلق ایک نئی چیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس نے تاجکستان کے ساتھ افغان سرحد پر مشقوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔امریکی جنرل نے کہاکہ یہ انسداد دہشت گردی کی مشقیں ہیں تاہم ہم روسی پیٹرن پہلے دیکھ چکے ہیں، وہ بڑے پیمانے پر سازو سامان لے جاتے ہیں اور پھر اس میں سے کچھ سامان پیچھے رہ جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ ہتھیار اور دوسرا سامان سرحد کے ذریعے سمگل کیا جاتا ہے اور پھر طالبان کو فراہم کیا جاتا ہے۔امریکی جنرل نے تسلیم کیا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ روس طالبان کو کنتی مدد فراہم کر رہا ہے۔ تاہم سینئر افغان پولیس اہلکاروں اور فوجیوں نے بتایا کہ طالبان کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں میں رات کے اندھیرے میں دیکھنے والی عینکیں، میڈیم اور ہیوی مشین گنز کے علاوہ چھوٹے ہتھیار بھی شامل ہیں۔