ریاض(این این آئی) سعودی عرب میں کرپشن الزامات کے تحت گرفتار افراد میں سے بیشتر ڈیل کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد معاملہ نمٹانے پر راضی ہوچکے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زیرِ حراست افراد کے خلاف کارروائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،
پہلے مرحلے میں جو لوگ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس کرنے پر رضا مند ہیں، ان کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے جبکہ جو افراد تصفیے پر تیار نہیں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف قائم کیے گئے کمیشن نے 320 افراد کو معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی جبکہ 159 افراد زیر حراست رہیں گے، جن میں سے متعدد کو مقدمے کی کارروائی کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کردیا گیا۔گذشتہ ماہ کے آخر میں کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی عرب کے سابق فرماں روا شاہ عبداللہ کے صاحبزادے شہزادہ مطعب کو بھی ایک ڈیل کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 4 نومبر کو سعودی بادشاہ شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے موجودہ اور سابق وزراء کے ساتھ ساتھ 11 شہزادوں کو بھی گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی نے ان افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔گرفتار سعودی شہزادوں میں ولید بن طلال بھی شامل تھے، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، وہ شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال پر منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی کے الزامات عائد کیے گئے۔ان افراد کو قید کرنے کے لیے ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل کو سب جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا۔