واشنگٹن (آئی این پی)امریکی حکام نے گزشتہ سال پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح اماراتی طالب علم کے قتل کی تصدیق کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی ریاست اوہائیو میں پولیس نے 4 دسمبر 2016 کو ایک غیر مسلح اماراتی طالب عالم کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ریاست کے اٹارنی جنرل کے مطابق اس امر کی اب تصدیق ہوگئی ہے۔چھبیس سالہ اماراتی طالب علم سیف ناصر مبارک الامیری اوہائیو میں کیس ویسٹرن ریزرو
یونیورسٹی میں قانون کی اعلی تعلیم حاصل کررہا تھا۔ اوہائیو کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے واشنگٹن ڈی سی میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو اطلاع دی ہے کہ مقتول طالب عالم واقعے کے وقت غیر مسلح تھا۔اٹارنی جنرل کا دفتر اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے۔اماراتی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت کے ساتھ مل کر تحقیقات کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ اماراتی سفارت خانے کے نمائندے فوجداری تفتیش جرائم کے محکمے اور اوہائیو کے اٹارنی جنرل کے دفتر کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور وہ اس واقعے کی بروقت، شفاف اور جامع تحقیقات پر زور دے رہے ہیں۔اوہائیو کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔البتہ اس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب ہڈسن ،اوہائیو کے ایک پولیس افسر نے جب سیف کے جسم میں متعدد گولیاں پیوست کی تھیں تو اس وقت وہ غیر مسلح تھا۔اس واقعے کے بعد کیس ویسٹرن یونیورسٹی کی کمیونٹی نے مقتول سیف کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور ہم ان کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ سفارت خانے نے کہا ہے کہ ” اماراتی نماءں دے مقتول الامیری کے خاندان کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ہم اس خاندان کی ہر ممکن طریقے سے مدد کریں گے۔واقعے کی تحقیقات کو مانیٹر کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔مقتول کے والد ناصر الامیری نے واقعے کے چند روز بعد العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو پراسرار انداز میں قتل کیا گیا تھا۔وہ ان کے سات بیٹوں میں سے سب سے بڑا تھا۔