منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

افغانستان میں سپریم کورٹ کے باہر خودکش حملہ،20افراد ہلاک ،42 زخمی ،صدر اشرف غنی کی شدید مذمت

datetime 7  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل ( آئی این پی )افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سپریم کورٹ کے باہر خودکش حملے میں 20افراد ہلاک اور42 زخمی ہوگئے ۔منگل کو افغان میڈیاکے مطابق پبلک ہیلتھ منسٹری کے ترجمان اسماعیل کاواسی نے تصدیق کی ہے کہ کابل میں سپریم کورٹ کے دروزے پر ہونے والے خودکش حملے میں 20افرا دہلاک اور 42زخمی ہوئے ہیں۔

دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز کے دستے اور دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس نے دھماکے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب آنے والی سڑکوں کو بلاک کردیا جبکہ سپریم کورٹ میں کام کرنے والے ملازمین کے اہل خانہ بھی خبر سن کر عدالت کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیاگیا ،ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظا ہر کیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نجیب دانش کاکہنا ہے کہ خودکش حملہ آور پیدل تھا جس نے عدالت کی مرکزی عمارت سے باہر آنے والے ملازمین اور دیگر افراد کے پاس جا کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔انکا کہنا تھاکہ متاثرہ افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے جبکہ واقعے تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔یہ دھماکہ اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کے اجرا کے ایک دن بعد ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2016 افغان شہری ہلاکتوں کے حوالے سے آٹھ برس میں بدترین سال رہا ہے۔تاحال کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم طالبا ن اسے قبل عدالتوں اور انکے ملازمین کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی اور ناقابل معافی قرار دیا۔صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سفاکانہ اقدا م سے افغان عوام کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر عوام سے اپنی دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے ۔اشرف غنی نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار ا ور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کااظہا رکیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی کابل میں موجود پارلیمنٹ کی عمارت سے باہر نکلنے والے ملازمین کو یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں سے نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی جبکہ ان دھماکوں میں 30 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے تھے۔کابل دھماکے سے چند گھنٹے قبل مغربی صوبہ فرح کے اعلی ضلعی افسر سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں مارے گئے تھے ۔

طالبان ترجمان قاری یوسف احمد نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔صوبائی پولیس کے ترجمان اقبال باہیر کے مطابق سرکاری افسر عبدالخلیق ضلع خاک سفید میں مسجد سے اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ راستے میں بم دھماکے کا شکار ہوگے ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…