ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب میں چند برسو ں کے دوران پاکستانیوں سمیت چالیس ملکوں کے شہری دہشت گردی کی سرگرمیوں یا سکیورٹی سے متعلق کیسوں میں ملوّث پائے گئے ہیں۔سعودی وزارت داخلہ نے اپنے ویب پورٹل تواصل کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اس وقت 5085 افراد پانچ انٹیلی جنس جیلوں میں زیر حراست یا قید ہیں۔ان میں سے بعض مشتبہ افراد عدالت کی جانب سے سزا ملنے کے بعد قید کاٹ رہے ہیں اور خصوصی فوجداری اپیل عدالت نے بھی ان کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا۔
بعض کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جارہے ہیں اور باقی مشتبہ افراد ادارہ تحقیقات اور استغاثہ کے زیرِتفتیش ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت 4254 سعودی مملکت کی انٹیلی جنس جیلوں میں قید ہیں اور یہ ایک وقت میں زیر حراست مشتبہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان کے بعد یمنیوں کا نمبر ہے اور ان کی تعداد 282 ہے۔زیر حراست شامیوں کی تعداد 218 ہے۔ امریکا سے تعلق رکھنے والے تین مشتبہ افراد اور فرانس ، بیلجیئم اور کینیڈا کا ایک ایک شہری سعودی عرب میں قید یا زیر حراست ہے۔عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے مشتبہ زیر حراست افراد میں 57 مصری ،29 سودانی ، 21 فلسطینی ،سات صومالی ،پانچ عراقی ،تین لبنانی ،دو مراکشی ،19 اردنی ،دو موریتانی ،دو اماراتی ،10 بحرینی ،دو قطری اور لیبیا اور الجزائر کا ایک ایک شہری ہے۔سعودی عرب میں زیر حراست یا قید مشتبہ غیرملکیوں میں ایک چینی ،تین فلپائنی ،19 بھارتی ،68 پاکستانی ،چھے ایرانی ،سات افغان ،چار ترک ،چار بنگلہ دیشی ہیں اور ایک کا تعلق کرغیزستان سے ہے۔افریقی ملک چاڈ سے تعلق رکھنے والے 17 مشتبہ افراد زیر حراست ہیں۔
ان کےعلاوہ ایتھوپیا کے تین ،نائیجیریا کے چار ،مالی کے دو اور انگولا ،بورکینا فاسو اور جنوبی افریقہ کا ایک ایک شہری سعودی عرب میں مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں زیر حراست یا قید ہے۔ یہ تمام زیر حراست افراد تواصل کے ذریعے اپنے خاندانوں اور رشتے داروں سے سمعی اور بصری رابطے کرسکتے ہیں۔