بغداد (آئی این پی)عراقی فوج داعش سے موصل کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی آپریشن میں مصروف ہے ،سائنسدانوں اور ماحولیاتی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ موصل ڈیم کی تباہی عراق کے لیے کسی ایٹمی بم کے حملے جیسی خطرناک ہو گی۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق عراقی فوج داعش سے موصل کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی آپریشن میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب 60 کلومیٹر دوری پر واقع موصل ڈیم کو بچانے کی جنگ بہت زیادہ اہم ہے۔
ماہرین اور سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ موصل ڈیم بتدریج ڈوب رہا ہے اور اس کی تباہی عراق کے لیے ایٹمی بم حملے سے زیادہ خطرناک ثابت ہو گی۔ اگر ڈیم کا صرف چھبیس فیصد حصہ ہی تباہ ہوتا ہے تو 11 اعشاریہ ایک، ایک کیوبک میٹرز پانی کا ریلہ سب کچھ بہا لے جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 25 میٹر بلند پانی کی لہریں 100 منٹ میں موصل تک پہنچ جائیں گی جبکہ ساڑھے 3 دن بعد 8 میٹر بلند لہریں بغداد سے ٹکرائیں گی۔ بغداد، موصل اور تکریت میں انفراسٹرکچر مکمل تباہ جبکہ 70 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرہ ہو گا۔ مشرقی وسطیٰ کا چوتھا بڑا موصل ڈیم 3 اعشاریہ 4 کلو میٹر لمبا ہے۔ غیرمستحکم جگہ پر بنے اس ڈیم کی تباہی ناگزیر ہے۔ اٹلی کی ایک کمپنی، اطالوی فوج اور کردوں کے حفاظتی حصار ڈیم کو بچانے کے لیے تعمیراتی کام میں مصروف ہیں۔