یروشلم( مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں اسرائیل میں بھڑکنے والی آگ کے بعد اسرائیلی علما نے اس آگ کو بدترین قرار دے دیا ہے اور ان کا کہناہے کہ یہ آگ ہماری اپنی کوتاہیوں اور غلط کاموں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے عذاب کے طور پر بھڑکی ہے ۔اسرائیل کے ایک عالم دین کا کہناہے کہ گزشتہ ماہ کیے گئے سروے کے بعد جو بات سامنے آئی تھی یہ اسی کا نتیجہ ہے ۔واضع رہے کہ ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے کیے گئے ایک ملک گیر سروے میں اس بات کا پتا چلا ہے کہ اسرائیل میں جسم فروش خواتین اور مردوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس وقت 12ہزار اسرائیلی خواتین اور تقریباً ایک ہزار مرد اس مکروہ دھندے سے وابستہ ہیں۔
اسرائیل کی وزارت فلاح و بہبود کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق، ان میں سے 11فیصد خواتین کم عمر ہیں اور زیادہ تر خواتین پیسوں کی خاطر جسم فروشی پر مجبور ہیں۔ اس بارے میں جسم فروش خواتین کے حوالے سے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن، انات کا کہنا ہے کہ ”اس دھندے سے منسلک خواتین کا ابتدا میں خیال ہوتا ہے کہ وہ جلد ہی اسے ترک کر دیں گی، لیکن پھر ان کے لیے اس دلدل سے نکلنا آسان ثابت نہیں ہوتا۔“
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق منگل سے اب تک 200سے زیادہ مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے، آگ اب مقبوضہ بیت المقدس کے نواح تک جاپہنچی ہے اور اس سے صرف یہودی بستی اس سے متاثر ہوئی ہے،تازہ واقعے میں مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے میں ایک رہائشی عمارت آگ کی لپیٹ میں آنے سے 11افراد زخمی ہوگئے، 2کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔رپورٹ کے مطابق آگ بیت المقدس کے قریب پہنچ کر نزدیکی علاقوں میں تباہی مچا رہی ہے لیکن ذرائع کے مطابق اسرائیل میں بری طرح تباہی مچانے اوراپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلا کر راکھ کر دینے والی خوفناک آگ جیسے ہی بیت المقدس کے پاس پہنچی تو معجزانہ طور پر اس نے اپنا رخ موڑ لیا جس پر دیکھنے والوں کی زبان سے سبحان اللہ کے کلمات جاری ہوگئے ۔
’’اذان کی پابندی کے بعد اسرائیل میں آگ بھڑک اٹھی‘‘ اسرائیلی علما کو بھی خدا یاد آگیا ۔۔۔ کیا کہنے لگے ؟
30
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں