مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)اسرائیلی وزیراعظم نے رات گیارہ بجے سے صبح سات بجے تک اذان پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن ڈاکٹر احمد طیبی نے بتایا کہ وہ دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر مذکورہ قانون مجوزہ موجودہ شکل میں نافذ کیا گیا تو وہ اسرائیلی سپریم کورٹ کا رخ کریں گے کیوں کہ اس کے ذریعے صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ طیبی نے کہاکہ نیتن یاہو حکومت کے عدالتی مشیر نے اسرائیلی حکومت کا آگاہ کر دیا ہے کہ مذکورہ قانون نہ تو موجودہ شکل میں اور نہ ہی مجوزہ شکل میں نافذ ہوگا کیوں کہ یہ بنیادی قوانین سے متصادم ہے۔ایک اسرائیلی ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ اذان پر پابندی کے قانون کے پیچھے درحقیقت نیتن یاہو کے بیٹے کا ہاتھ ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا قیساریا میں نتین یاہو خاندان کے گھر میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ موجود تھا کہ اس دوران اس کے غیرملکی دوست کو اذان کی آواز سے الجھن محسوس ہوئی۔دوسری جانب بیت المقدس میں سپریم اسلامک کمیٹی نے اپنے اجلاس میں کہا کہ فلسطینیوں کو اذان کے معاملے میں کوئی حل قبول نہیں ہے۔ بیت المقدس میں فلسطینی اراضی کے مفتی شیخ محمد حسین نے کہاکہ اذان اسلامی شعائر کا جزو لا ینفک ہے جس کو اس سے پریشانی ہے وہ اس اسلامی سرزمین سے کوچ کر جائے۔