اسلام آباد (آئی این پی )نیوکلیئر سپلائر گروپ( این ایس جی ) کے آئندہ جمعہ کو ویانا میں ہونیوالے اجلاس میں بھارت کو ایک دفعہ پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا ، اجلاس میں این ایس جی کے تمام ارکان شرکت کررہے ہیں جس میں این ایس جی میں شمولیت کیلئے پیش کی گئی درخواستوں پر غور کیا جائے گا ، مبصرین کے مطابق بھارت جس نے این ایس جی میں شمولیت کیلئے درخواست دے رکھی ہے، ایک بار پھر رکنیت حاصل کرنے کیلئے زور دے گا تا ہم چین جو قبل ازیں ایک سے زیادہ مرتبہ تکنیکی بنیادوں پر بھارتی درخواست کی تائید نہیں کر سکا ، اس بار بھی اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی اور اس طرح بھارت کو ایک بار پھر خفت اٹھانا پڑے گی ۔یا درہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی ملک ہیں اور دونوں نے این ایس جی میں شمولیت کیلئے درخواستیں دے رکھی ہیں ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ بھارت کی رکنیت کیلئے تعاون کررہا ہے تا ہم این ایس جی کی رکنیت کیلئے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی ) پر دستخط کرنا ضروری ہیں اور وہی ملک این ایس جی کا رکن بن سکتا ہے جس نے این پی ٹی پر دستخط کئے ہوں جبکہ بھارت اور پاکستان دونوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے ، چین کا موقف ہے جب تک کوئی ملک این پی ٹی پر دستخط نہیں کرتا این ایس جی کی رکنیت کیلئے اس کی درخواست شرائط پر پوری نہیں اترتی،گذشتہ ہفتے بھارت اور چین کے قومی سلامتی کے مشیروں میں اس سلسلے میں حیدر آباد میں ملاقات ہو چکی ہے تا ہم چین نے بھارت کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے ، اس سلسلے میں این ایس جی کے 48رکن ممالک کا آئندہ دو روزہ اجلاس گیارہ نومبر سے ویانا میں منعقد ہو رہا ہے جس میں ایک بار پھر بھارت کو عالمی سطح پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ چین کے موقف میں کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی