برلن(این این آئی)جرمنی میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے جبکہ اگر کسی امام نے اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادیاں کروائیں تواسے ایک ہزار یوروتک جرمانہ ہوگا،میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے یہ تجویز پیش کی کہ آئمہ پر کم عمر لڑکے لڑکیوں کی مذہبی شادیاں کرانے پر مکمل پابندی عائد کر دینا چاہیے۔ جرمنی کے ایسے آئمہ جو اٹھارہ برس سے کم عمر لڑکے لڑکیوں کی شادیاں کرائیں گے، انہیں ایک ہزار یورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔جو بھی امام اس کی خلاف ورزی کرے گا، اس کو ایک ہزار یورو تک کا جرمانہ کیا جائے گا۔ جرمنی میں کسی لڑکے یا لڑکی کو قانونا شادی کے قابل اس وقت سمجھا جاتا ہے، جب اس کی عمر اٹھارہ برس ہو جاتی ہے جبکہ عمومی اسلامی تشریحات کے مطابق کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی شادی اس وقت کی جا سکتی ہے، جب وہ جسمانی طور پر بالغ ہو اور اس میں عمر کی قید کا کوئی تصور نہیں ہے۔جرمن وزارت داخلہ نے یہ تجویز اس گروپ کو پیش کی ہے، جو وفاقی اور ریاستی سطح پر نو عمری کی شادیوں کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ اس گروپ کا قیام ستمبر کے آغاز پر عمل میں لایا گیا تھا۔ اس گروپ میں نہ صرف جرمن صوبوں کے نمائندے بلکہ جرمن چانسلر کے دفتر، وزارت انصاف اور وزارت برائے خاندانی امور کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ یہ گروپ رواں برس کے اختتام تک شادی کے قانون میں ترمیم لانے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔جرمنی کے موجودہ قانون کے مطابق کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی شادی اٹھارہ برس کے بعد کرنے کی اجازت ہے لیکن غیر معمولی صورتحال میں شادی سولہ برس کی عمر کا ہونے کے بعد بھی کی جا سکتی ہے۔مستقبل میں بیرون ملک کم عمری میں کی جانے والی شادیاں صرف مخصوص شرائط کے پورا ہونے پر ہی تسلیم کی جائیں گی۔ جرمنی میں اس وقت کم عمری میں کی جانے والی شادیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی بھی واضح اعداد و شمار نہیں ہیں۔ رواں برس موسم گرما میں جرمنی میں غیر ملکیوں کے مرکزی رجسٹر میں تقریبا 1،475 نو عمر افراد کی شادیوں کا اندراج کرایا گیا تھا۔ ان میں سے 481 کی عمریں سولہ برس سے بھی کم تھیں جبکہ 1152 لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں کر دی گئی تھیں۔