بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک)عراق میں حکومتی اور کرد سکیورٹی فورسز نے خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے زیر قبضہ شہر موصل کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے متعدد دیہات پر کنٹرول حاصل کر لیا ۔عراق میں موصل دولتِ اسلامیہ کے زیر قبضہ آخری بڑا شہر ہے اور اس نے 2014 میں اس پر قبضہ کیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کرد اور عراقی فورسز نے اتوار کو عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کی جانب پیش قدمی شروع کی اور انھیں امریکی اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔
سکیورٹی فورسز موصل شہر پر چڑھائی سے پہلے اس کا محاصرہ کر رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے شدت پسند فضائی حملوں کے بعد بارود سے بھری گاڑیوں سے کرد فورسز پر جوابی حملوں کی کوشش کر رہے ہیں۔کرد فورسز کے ایک کمانڈر کے مطابق موصل میں ہونے والی کارروائی میں پانچ ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ابھی تک موصل شہر کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کے لیے کارروائی شروع کرنے کی حتمی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔ موصل سے دولتِ اسلامیہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا۔عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے کہاکہ موصل کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے خالی کروائیں گے اور یہ تنظیم کو مہلک اور حتمی شکست ہو گی۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ موصل میں حتمی آپریشن شروع ہونے سے وہاں دنیا کا سب سے سنگین انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
داعش کیخلاف آپریشن شروع، اقوام متحدہ کی انتباہ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں