انقرہ (این این آئی)ترکی اور یورپی یونین کے درمیان مہاجرین سے متعلق ڈیل کے خاتمے کے خدشات پیدا ہو گئے ، ناکام فوجی بغاوت کے بعد انقرہ حکومت سخت ترین کریک ڈاؤن میں مصروف ہے تاہم یورپی یونین کی جانب سے اسے تنقید کا سامنا بھی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطا بق آسٹریا کے اخبارسے بات چیت کرتے ہوئے یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلوڈ یْنکر نے کہاکہ خطرہ بہت زیادہ ہے۔ اب تک اس معاہدے کی کامیابی بہت غیرمستحکم دکھائی دی ہے۔ ینْکر کا مزید کہنا تھاکہ اگر ایسا ہوتا ہے، تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ترکی سے یورپی یونین کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔ ترکی میں گزشتہ ماہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے اس بغاوت میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے سکیورٹی فورسز کو مزید اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔یورپی یونین کی جانب سے ترکی میں جاری اس کریک ڈاؤن پر تنقید کی جا رہی ہے۔ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ انقرہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی ملزم کے خلاف بالائے قانون کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے ترکی کی صورت حال کے پیش نظر مہاجرین کی ڈیل کے تحت ترک باشندوں کو شینگن ممالک کی ویزا فری انٹری سے متعلق مذاکرات بھی متاثر ہوئے ہیں، اس کے علاوہ یورپی یونین کی رکنیت کیحصول کے لیے کی جانے والی ترک کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے۔