کابل/لند ن (مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان نے جنوبی صوبہ ہلمند کے اہم ضلع کانشین پر قبضہ کرلیا، لڑائی کے دوران 20سیکورٹی اہلکاربھی مارے گئے جبکہ جھڑپوں کے دوران پولیس کے سربراہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے نائب سربراہ بھی شدید زخمی ہوگئے ،ادھر مشرقی صوبہ ننگرہا ر میں سیکورٹی فورسز کے جاری آپریشن میں داعش کے مزید 36جنگجو ہلاک ہوگئے،کابل اور کنڑ میں 2بم دھماکوں میں 2بچوں اور پارلیمنٹ کے محکمہ ایچ آر کے سربراہ سمیت 4افراد ہلاک اور 5زخمی ہوگئے ،دوسری جانب افغان طالبان کے ایک وفد کے رواں ماہ کے اوائل میں دورہ چین کا انکشاف ہوا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیا ل ہوا ہے ۔ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق جنوبی صوبہ ہلمند کا ایک اہم ضلع پر طالبان نے قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اب بھی یہاں سکیورٹی فورسز سے شدت پسندوں کی لڑائی جاری ہے۔صوبائی کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالمجید اخونزادہ نے تصدیق کی ہے کہ شدید لڑائی کے نتیجے میں ضلع خانشین پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے ۔ لڑائی میں افغان پولیس کے 20 اہلکار ہلاک یا زخمی بھی ہوئے ہیں ۔یہ ضلع پاکستان کی سرحد کے قریب اور پوست کی کاشت کے بڑے علاقوں میں سے ایک جب کہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے بھی یہ ایک اہم گزرگاہ تصور کیا جاتا ہے۔اخونزادہ کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس کے سربراہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے نائب سربراہ بھی جمعہ کو دیر گئے ہونے والی لڑائی کے دوران شدید زخمی ہوئے ہیں۔طالبان نے گزشتہ سال کے اواخر سے افغانستان میں اپنی پرتشدد کارروائیوں کو تیز کر دیا تھا جن میں رواں برس زیادہ شدت دیکھی جا رہی ہے۔
خانشین پر طالبان کا قبضہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب جمعہ کو ہی افغانستان سے متعلق نگرانی کے اعلی ترین امریکی ادارے “سینٹرل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن” نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ رواں سال جنوری سے مئی تک افغان حکومت ملک کے پانچ فیصد حصے پر سے اپنا کنٹرول کھو چکی ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس عرصے میں طالبان نے دس مختلف اضلاع کو اپنے دائرہ اثر میں لیا۔2014 کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے اں خلا کے بعد سے ایک سکیورٹی معاہدے کے تحت لگ بھگ 12 ہزار غیر ملکی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، افغانستان میں موجود ہیں لیکن سلامتی کی ذمہ داری مقامی افغان فورسز کے پاس ہے جنہیں بین الاقوامی فوجی معاوت بھی حاصل ہے۔ادھر مشرقی صوبہ ننگرہا ر میں سیکورٹی فورسز کے جاری آپریشن میں داعش کے مزید 36جنگجو ہلاک ہوگئے ۔صوبائی پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش جنگجو ضلع آچن میں جاری آپریشن’’قہار سیلاب ‘‘میں مارے گئے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع کوٹ اور ہیسکا مینا میں سرچ آپریشنز کے دوران ہتھیار اور گولہ بارود بھی قبضے میں لیا گیا ہے ۔
افغان سیکورٹی فورسز نے مشرقی صوبہ ننگرہار میں ایک ہفتے قبل داعش کے حامیوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا جس میں متعدد جنگجو مارے جاچکے ہیں۔مشرقی صوبہ کنڑ میں دیسی ساختہ بم پھٹنے کے نتیجے میں 2بچے جاں بحق ہوگئے ۔صوبائی پولیسچیف بریگیڈئر جنرل عبدالحبیب سید خیل کاکہنا ہے کہ آئی ای ڈی کا دھماکہ ضلع سرکانو کے علاقے سکندر میں ہوا جس میں دو بچے ہلاک اور ایک لڑکی سمیت 3افراد زخمی ہوگئے ۔مرنے والوں کی عمریں 5سے 10سال کے درمیان تھیں ۔زخمیوں کی حالت بہتر بتائی جاتی ہے ۔دارالحکومت کابل میں بم دھماکے میں افغان پارلیمنٹ کے محکمہ ایچ آر کے سربراہ سمیت 2افراد ہلاک اور 2زخمی ہوگئے ۔پولیس حکا م کا کہنا ہے کہ دھماکہ کوٹی سنگی کے علاقے میں ہوا ۔دھماکے کا ہدف افغان پارلیمنٹ کے محکمہ ایچ آرکے سربراہ تھے جو حملے میں ہلاک ہوگئے ۔تاحال کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ایک وفد کے رواں ماہ کے اوائل میں دورہ چین کا انکشاف ہوا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیا ل ہوا ہے ۔برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ایک سینئر رکن نے بتایا ہے کہ طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر میں کے سربراہ عباس ستانگزئی کی قیادت میں ایک وفد نے چینی حکومت کی دعوت پر 18 سے 22جولائی تک بیجنگ کا دورہ کیا ۔سینئر طالبان رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جن میں چین بھی شامل ہے ۔ہم نے چینی حکام کو قابض فورسز اور افغان عوام پر انکے مظالم سے آگاہ کیا ہے ۔ہم چاہتے ہیں چینی قیادت ان مسائل کو عالمی فورم پر اٹھانے اور قابض فورسز سے آزادی حاصل کرنے میں ہماری مدد کرے ۔چینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر طالبان کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
افغانستان کے اہم ضلع پر طالبان نے قبضہ کر لیا ، طالبان کا دعویٰ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں