روم(این این آئی)اطالوی فائر فائٹرز کی ایک ٹیم نے کہاہے کہ حال ہی میں تارکین وطن کی گزشتہ برس بحیرہ روم میں ڈوب جانے والی ایک کشتی میں پھنسی لاشوں کو نکالااوراس دوران ہولناک مناظر دیکھے، میڈیارپورٹس کے مطابق کاری اطالوی فائر فائٹرز کے ترجمان بھی ہیں نے کہاکہ اس کشتی پر ہر ایک مربع میٹر جگہ پر پانچ پانچ تارکین وطن موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی لکڑی کی اس کشتی کے ہر حصے میں مہاجرین کی لاشیں موجود تھیں۔ ان لاشوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ زیادہ تر مہاجرین نے اپنی جانیں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہو گی۔امدادی کارکنوں کی ٹیم میں شامل ایک اور کارکن پاؤلو کواٹروپانی کا کہنا تھاکہ ڈوبتی کشتی پر سوار اور اپنی جانیں بچانے کی ہر ممکن کوششیں کرنے والے ان انسانوں کی جدوجہد کی تصویر ہمارے ذہنوں پر اس طرح نقش ہو چکی ہے کہ اسے بھولنا ناممکن ہے۔کاری کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسے بچے بھی دیکھے جنہیں ماؤں نے آخر دم تک اپنی بانہوں میں لیے رکھا تھا اور ’مرنے کے بعد بھی وہ بچے اپنی ماؤں کے جسموں سے لپٹے ہوئے تھے۔اطالوی وزیر اعظم ماتیو رینزی نے اعلان کیا ہے اس کشتی سے نکالی جانے والی تمام لاشوں کو باوقار طریقے سے دفن کیا جائے گا تاکہ مہاجرین کے بحران کے دوران رونما ہونے والے انسانی المیوں کو سامنے لایا جا سکے۔