انقرہ( آن لائن )ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد امریکہ پر اس واقعے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ اب ترک سکیورٹی فورسز نے امریکی فوج کے زیرانتظام فوجی اڈے سے ترک فوج کے اعلیٰ افسر جنرل بکیر ایرکان وان کو گرفتار کر لیا ہے جس سے امریکہ پر عائد کیے گئے ترکی کے الزام کو تقویت ملی ہے۔ اس کے علاوہ ترک صدر رجب طیب ایردوگان نے خودساختہ جلاوطنی پر امریکہ میں موجود فتح اللہ گولن کو گرفتار کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ ان دونوں واقعات سے امریکہ کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جنرل بکیر ایرکان وان کے ساتھ 10دیگر فوجیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر باغیوں کے ایف 16طیاروں کو فضاء4 میں ایندھن فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوگان نے امریکہ سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے اور پارلیمنٹ کو بھی پھانسی کی سزا سے پابندی اٹھانے کی ہدایت کر دی ہے تاکہ بغاوت میں ملوث فتح اللہ گولن اور اس کے حامیوں سے نمٹا جا سکے۔ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب ایردوگان کا کہنا تھا کہ ’’امریکہ کو چاہیے کہ ہر حال میں گولن کو ترکی کے حوالے کر دے۔‘‘دوسری طرف وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ’’ناکام ہو جانے والی بغاوت جنگی جرم کے زمرے میں آتی ہے لہٰذا اس میں ملوث افراد سے بھی اسی طرح نمٹا جائے گا۔‘‘ترکی کے وزیر محنت سلیمان سوئیلو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ’’ میں پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس بغاوت کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔‘‘ ان تمام بیانات کے باعث امریکی حکومت اپنے اس قریب ترین اتحادی کی طرف سے سختی پریشانی میں مبتلا ہو گئی ہے اور اس نے بھی فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کا بظاہر عندیہ دے دیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ جان ایف کیری کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کی طرف سے بغاوت میں امریکہ کے ملوث ہونے کا الزام غیرذمہ دارانہ ہے۔ فتح اللہ گولن کی حوالگی کے لیے ہم صرف ترکی کی درخواست کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر وہ قانونی معیار پر پوری اتری تو ہم گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کو تیار ہیں۔
ترکی کا امریکہ میںایسا اقدام کر نے کا اعلان کہ امریکی سر پکڑ کر بیٹھ گئے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں