انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک)ترک حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد دیگر شہروں سے 1800 سپیشل فورسز کو استنبول میں تعینات کر دیا ۔سپیشل فورسز کے یہ دستے استنبول میں گشت کر رہے ہیں اور ان کو حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ہیلی کاپٹر نظر آئے اس کو مار گرایا جائے۔دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہاہے کہ وہ اپنے حمایتیوں کی جانب سے موت کی سزا کو بحال کیے جانے کے مطالبے کا احترام کریں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ترک حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ استنبول کے سب سے بڑے ہوائی اڈے پر لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی اور اس کے علاوہ کونیا صوبے میں فوجی اڈے پر بھی فائرنگ کی گئی۔اس سے قبل ملک کے وزیر برائے انصاف نے کہا تھا کہ اب تک بغاوت کی سازش میں ملوث چھ ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔ترکی میں جمہوری حکومت نے حالاتِ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک فوج کے کئی اعلیٰ افسران اور 2700 ججوں کو اْن کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ صدر طیب اردوغان نے سازش کا ذمہ دار ملک میں پائے جانے والے ایک ’متوازی نظام‘ کو قرار دیا، جو کہ امریکی ریاست میامی میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کی جانب واضح اشارہ تھا۔ صدر اردوغان کا الزام ہے کہ فتح اللہ ترکی میں بے چینی پیدا کرنے ذمہ دار ہیں۔