بلغراد(این این آئی)سربیا کے وزیر اعظم الیگزینڈر وْچِچ نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے قومی سرحدوں پر پولیس کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی جا رہی ہے۔سربیا کو ’مہاجرین کی پارکنگ‘ نہیں بننے دیا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں سربیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کے ملک میں ستائیس سو کے قریب تارکین وطن پھنسے ہوئے ہیں، جن میں سے 85 فیصد کا تعلق پاکستان اور افغانستان سے ہے۔ پاکستانی اور افغان تارکین وطن کو یورپ میں پناہ ملنے کے امکانات بہت کم ہیں اور اسی وجہ سے وہ مغربی یورپ کی جانب اپنا سفر جاری نہیں رکھ سکتے۔ وْچچ کا کہنا تھاکہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں۔‘‘ سرب وزیر اعظم نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ملکی سرحدوں پر کتنے اضافی فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں۔سرب وزیر اعظم نے پناہ گزینوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تارکین وطن، جن کے پاس شناختی دستاویزات نہیں ہیں اور جو سربیا میں سیاسی پناہ بھی حاصل نہیں کرنا چاہتے، انہیں تیس دن کے اندر اندر ملک بدر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مہاجرین کے بحران کا کوئی ’عالمی حل‘ تلاش کریں۔سربیا ’بلقان روٹ‘ کہلانے والے اس راستے پر واقع ہے جہاں سے گزر کر گزشتہ موسم گرما سے لے کر اب تک لاکھوں تارکین وطن مغربی اور شمالی یورپ پہنچ چکے ہیں۔