اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت میں انوکھی شرط: ایک سے زائد بیویوں والا اردو ٹیچر نہیں بن سکتا

datetime 14  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لکھنؤ(نیوز ڈیسک)ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے افراد کو اسکولوں میں اردو کے اسسٹنٹ ٹیچر کی آسامی کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا گیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش میں محکمہ بنیادی تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ اردو ٹیچر کی اسامی کے لیے درخواستیں جمع نہیں کروا سکتے۔نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر شادی شدہ خواتین اساتذہ پر ایسے شادی شدہ مرد سے شادی پر پابندی عائد کی گئی ہے جو اپنی پہلے بیوی کے ساتھ رہ رہا ہو۔خیال رہے کہ اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے ساڑھے 3500 اردو کے اساتذہ کی بھرتی شروع کی ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے دیگر مطلوبہ قابلیت کے ساتھ ساتھ خاص طور پر امیدواروں کی ازدواجی حیثیت کے حوالے سے نشاندہی کی ہے، یوں نوکری کے لیے درخواست دینے والے امیدواروں کو خاص طور پر اپنی ازدواجی حیثیت کے ساتھ بیوی یا شوہر کے حوالے سے بھی تفصیلات دینی ہوں گی۔آگرہ کے بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر گریجیش چوہدری نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایسی شرائط کا اطلاق ریاست میں تمام سرکاری نوکریوں پر ہوتا ہے، البتہ بعض اوقات اس کو مزید سراہت کے ساتھ بھی بتا دیا جاتا ہے۔ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے بنائے گئے مسلم پرسنل لاء4 کے تحت مسلم امیدوار کے انتقال کی صورت میں پنشن کی رقم بیواؤں میں یکساں تقسیم لازمی ہے لیکن ہندوستانی آئین کے تحت پنشن قانون میں یہ شق موجود نہیں لہذا اس قانونی پیچیدگی سے بچنے کے لئے انتظامیہ نے حل یہ نکالا کہ ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے امیدوار کو نوکری ہی نہ دی جائے۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے معروف وکیل شہزاد پونا والا کا اس حوالے سے کہناتھا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کے دوبیویاں ہیں بحیثیت سابق وزیر اعلیٰ وہ لازمی طور پر پنشن لے رہے ہوں گے تو کیا پنشن کے حوالے سے ان کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھتا۔شہزاد پونا والا کا مزید کہنا تھا کہ جب ہندوستان کی اعلیٰ ترین عدالتیں مسلمانوں کے قوانین قبول کرتی ہے تو اتر پردیش کی حکومت کیسے اس کے خلاف جا سکتی ہے۔انہوں نے یہ معاملہ ہندوستان کی اقلیتوں کے قومی کمیشن اور ہیومین ریسورس ڈیولپمنٹ کی مرکزی وزارت کے سامنے اٹھانیکا بھی اعلان کیا ہے۔دوسری جانب آل انڈیا مسلم وویمن پرسنل لاء4 کی صدر سائشتہ امبر نے بھی اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ان خواتین کے ساتھ ناانصافی کرتا ہے جو کہ کسی ایسے شخص سے شادی کر چکی ہیں جو پہلے سے شادی شدہ تھے یا ان کی بیوی تھی۔واضح رہے کہ رواں ماہ 19 جنوری تک امیدواروں کی درخواستیں وصول کرنے کا اعلان کیا گیا ہے.

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…