برسلز(نیوز ڈیسک)نیٹو نے روسی صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے فوج کو دوسرے براعظموں تک نشانہ بنانے والے 40 سے زائد بیلسٹک میزائل دینے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بلاِجواز اور خطرناک قرار دیا ہے۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل جنس سٹولنبرگ نے کہا ہے کہ ’روسی صدر کا بیان حالیہ کچھ عرصے کے دوران روس کے رویے اور اقدامات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ دفاع بالخصوص اپنی جوہری صلاحیتوں پر زیادہ خرچ کر رہا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ’روس کی جانب سے جوہری جارحیت بلاجواز ہے، یہ عدم اسحتکام کا باعث ہے اور خطرناک ہے۔‘نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے مطابق’ یہ وہ چیز ہے جس کو ہم دیکھ رہے ہیں اور یہ ان وجوہات میں سے ہے جس کی وجہ سے ہم اپنی فوجی تیاریوں کو بڑھا رہے ہیں۔‘دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے بھی روسی صدر کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعلان سٹارٹ معاہدے کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت سویت یونین کے سابقہ خطوں سے جوہری ہتھیاروں کو ضائع کرنا تھا۔اس سے پہلے منگل کو روس میں ہتھیاروں کی ایک نمائش کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ولادی میر پیوتن کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار جدید تکنیک کے حامل اینٹی میزائل دفاعی نظاموں کو بھی مغلوب کر سکتے ہیں۔صدر پوتن کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے نیٹو ریاستوں اور مشرقی یورپ میں اپنی فوج میں اضافے کے تجویز کے بعد سامنے آیا ہے۔واضح رہے کہ مشرقی یوکرین کے تنازعے میں روس کے کردار کے باعث شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔نیٹو اور مغربی ممالک روس کو یوکرین میں اپنے فوجی اور ہتھیار بھیجنے کے علاوہ روس نواز علیحدگی پسندوں کو ٹینکوں اور میزائلوں کی فراہمی کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔تاہم روس نے بارہا مرتبہ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہاں لڑنے والے روسی ’رضا کار‘ ہیں۔دوسری جانب روسی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ کی جانب سے مشرقی یورپ، بشمول بالٹیک ریاستیں جو سابق سویت یونین کا حصہ تھیں، میں اگر بھاری فوجی تنصیبات قائم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تو ماسکو اس پر ردعمل کا اظہار کرے گا۔روسی خبررساں ادارے آر آئی اے کے مطابق روس کے نائب وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیٹو ممالک کے ہمارے ہم منصب ہمیں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے پر زور دے رہے ہیں۔