لندن (نیوزڈیسک)برطانیہ کے علاقے بریڈفورڈ کی رہائشی تین بہنوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ مذہبی رسومات کےلئے سعودی عرب جانے کے بعد اپنے نو بچوں سمیت شام چلی گئی ہیں . تینوں خواتین کے خاندان کی جانب سے ان کے وکیل خان سولیسٹرزنے میڈیا کو بتایا کہ تینوں بہنوں اور ان کے بچوں کو جن کی عمریں تین سے 15 برس کے درمیان ہیںجمعرات کو برطانیہ واپس پہنچنا تھا۔وکیل بلال خان نے تصدیق کی کہ تشویش ہے کہ وہ لوگ شام چلے گئے ہوں۔مغربی یارکشائر کی پولیس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔دو بچوں کی والدہ 30 سالہ خدیجہ داو ¿د، پانچ بچوں کی ماں 34 سالہ صغریٰ داو د اور دو بچوں کی والدہ 33 سالہ زہرہ داو د سے 9 جون کے بعد سے جب انھوں نے سعودی عرب کا شہر مدینہ چھوڑا تھا، کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔ان کے موبائل فون نہیں چل رہے اور سوشل میڈیا پر ان کے پروفائل بھی اپ ڈیٹ نہیں ہوئے ۔وکلا نے خیال ظاہر کیا کہ اس گروپ نے شام کا سفر کیا جہاں پہلے سے ان کے بھائی انتہا پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں تاہم پولیس نے اس دعوے کی نہ تصدیق کی اور نہ اس کی تردید کی ہے۔داو ¿د فیملی کے وکیلوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وہ بہت فکر مند ہیں اور خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔مسٹر خان نے جو گمشدہ بچوں کے والد کی طرف بات کر رہے تھے کہا کہ ایک امکان یہ ہے کہ پہلے وہ ترکی گئے ہوں اور وہاں سے شام چلے گئے ہوں شک اور بنیادی تشویش اس بات پر ہے کہ خواتین اپنے بچوں کو شام لے گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ پولیس کو پانچ چھ دن پہلے اطلاع کر دی گئی تھی تاہم وہ اس لیے کچھ نہیں کر سکی کہ یہ اس کے دائرہ کار سے باہر تھا۔پولیس نے ترک حکام سے رابطہ کیا لیکن ابھی تک نہ گمشدہ خواتین اور بچوں کو کسی نے دیکھا ہے اور نہ ان سے کسی کا رابطہ ہوا ہے۔پولیس نے گمشدہ لوگوں کے بارے میں اطلاع کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح خیریت کے ساتھ ان لوگوں کی واپسی ہے۔ان کے اہلِ خانہ بہت زیادہ پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ لوگ گھر واپس آ جائیں۔ ہماری بنیادی تشویش چھوٹے بچوں کی بہبود اور حفاظت ہے