جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کردجنگجوشامی قصبے تل ابیض پرقابض

datetime 16  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق (نیوزڈیسک )شام کے کرد جنگجوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ترکی کی سرحد سے ملحق قصبے تل ابیض قصبے پر قبضہ کر لیا ہے اور جہادی گروپ کے لیے رسد کی فراہمی کا اہم راستہ بھی منقطع کرنے کے لیے اقدامات کیے حا رہے ہیں۔کردش پاپولر پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی)کی جانب سے کمک روانہ کی جا رہی ہے تاکہ دولت اسلامیہ کے ہیڈکوارٹر رقہ کے جنوب واقع شاہراہ پر قبضہ کیا جا سکے۔تل ابیض کی جنگ کی وجہ سے کئی درجن افراد خاردار تاروں سے گزر کر ترکی میں داخل ہوئے۔کرد جنگجو گروپ وائی پی جی کی پیش قدمی میں امریکی فضائی حملوں اور شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے چند باغی گروپوں کا تعاون بھی شامل رہا۔تل ابیض پر قبضے کے بعد کرد اب ترکی کی سرحد سے ملحق اپنے زیر انتظام دوسرے علاقوں سے رابطے میں ہوں گے جو کہ مشرق میں عراق سے لے کر مغرب میں کوبانی تک پھیلا ہوا ہے۔تل ابیض میں موجود ایک کردی کمانڈر حسین وشر نے بتایا پورا شہر ہمارے قبضے میں ہے اور اب وہاں جنگ نہیں ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا: ہمارے لوگوں کو یہ علم ہونا چاہیے کہ ہم شمالی شام سے دولت اسلامیہ کا خاتمہ کرنے والے ہیں۔وائی پی جی کی مشرق اور مغرب سے تل ابیض کی جانب پیش قدمی اتوار کو ہوئی اور دن بھر کی جنگ کے بعد انھوں نے کئی دیہات پر قبضہ کر لیا۔ایک وائی پی جی کمانڈر نے بتایا کہ پیر کی سہ پہر کو مشرق و مغرب کی فوجی یونٹ رقہ کی سڑک سے تل ابیض کے جنوب میں ملیں۔شامی باغی گروپ برکن الفرات جو وائی پی جی کے ہمراہ جنگ میں شامل تھی نے کہا کہ مشرقی اور جنوبی تل ابیض میں شدید جنگ ہوئی ہے۔کرد حملوں اور امریکی فضائی حملوں کی وجہ سے 16 ہزار شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر ترکی جانے پر مجبور ہونا پڑا اور یہ پناہ گزین اکاکیلے کی سرحد پر اتوار کو پھنسے رہے کیونکہ ترکی نے اپنی سرحد بند کر رکھی تھی اور اس کا کہنا تھا کہ وہ سرحد صرف انسانی سانحے کے پیش نظر ہی کھولے گی۔یہ پہلی بار نہیں ہے جب کرد جنگجوں نے دولت اسلامیہ کو شکست دی ہے لیکن اگر وہ تل ابیض پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ پاتے ہیں تو یہ دولت اسلامیہ کے لیے اب تک کا سب سے بڑا جھٹکا ہوگا۔کرد حملوں اور امریکی فضائی حملوں کی وجہ سے 16 ہزار شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر ترکی جانے پر مجبور ہونا پڑا اور یہ پناہ گزین اکاکیلے کی سرحد پر اتوار کو پھنسے رہے کیونکہ ترکی نے اپنی سرحد بند کر رکھی تھی اور اس کا کہنا تھا کہ وہ سرحد صرف انسانی سانحے کے پیش نظر ہی کھولے گی۔اسی دوران کئی درجن افراد سرحد کی باڑ کاٹ کر ترکی میں داخل ہو گئے جبکہ بعد میں سرحد کھول دی گئی اور مقامی حکام نے بتایا کہ انقرہ سے سرحد دوبارہ کھولنے کا حکم ہوا ہے۔ترکی نے پہلے تو سرحد بند رکھی پھر انقرہ کے حکم پر پناہ گزینوں کے لیے سرحد کھول دی گئی۔ترکی کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ پیر کو تقریبا تین ہزار پناہ گزین سرحد پار کرنے کے لیے وہاں پہنچے تھے۔دولت اسلامیہ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے اہم امریکی اہلکار بریٹ میگر نے کہا ہے کہ کرد دولت اسلامیہ کو واقعتا شکست دے رہے ہیں۔لیکن شام کی 15 باغی تنظیموں کے ایک گروپ نے کرد جنگجوں پر نسلی تشدد کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سب تل ابیض اور اس کے نواحی علاقوں میں عرب اور ترک نڑاد باشندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔وائی پی جی کے ترجمان ریدر خلیل نے نے ان الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔دوسری طرف رضاکاروں اور سرکاری میڈیا نے خبر دی ہے کہ پیر کو ہونے والے ایک علیحدہ واقعے میں باغیوں نے حلب میں سرکار کے زیر انتظام ایک ضلعے پر حملہ کیا جس میں کم از کم ایک درجن افراد ہلاک اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…