کابل(نیوزڈیسک)افغان طالبان اور دولتِ اسلامیہ کے حامیوں کی لڑائی میں شدت،100ہلاک،لوگ نقل مکانی پر مجبور۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان کے مشرقی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان اور دولتِ اسلامیہ کے حامیوں کے مابین شدید لڑائی کی وجہ سے مقامی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوگئی ہے۔جھڑپوں کا یہ سلسلہ گذشتہ کئی ہفتے سے جاری ہے اور ان کی وجہ سے نقل مکانی کر کے جلال آباد پہنچنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں اتنی شدید ہیں کہ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ علاقے میں کوئی انقلاب آ گیا ہے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ دونوں شدت پسند گروپوں کے درمیان حالیہ لڑائی میں اب تک سو افراد مارے جا چکے ہیں۔حال ہی میں افغانستان میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ایک رہنما مولو عبدالرحیم مسلم دوست نے بی بی سی سے خصوصی بات چیت میں کہا تھا کہ ان کے افغان طالبان کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی ایک وجہ ان کا ہمسایہ ملک پاکستان کے مفادات کے لیے کام کرنا بھی ہے۔ دولتِ اسلامیہ افغانستان میں ایک نئی تنظیم ہے لیکن اس نے یہاں بھی وہ جنگی پالیسی اپنائی ہے جس پر عراق اور شام میں تنظیم کے جنگجو عمل کر رہے ہیںافغان حکومت تسلیم کر چکی ہے کہ دولتِ اسلامیہ افغانستان میں فعال ہے۔کسی نامعلوم مقام سے انٹرویو دیتے ہوئے مولوی مسلم نے الزام لگایا تھا کہ افغان طالبان پر پاکستان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے طالبان نے اپنا اصلی ہدف پسِ پشت ڈال دیا ہے۔خیال رہے کہ دولتِ اسلامیہ افغانستان میں ایک نئی تنظیم ہے لیکن اس نے یہاں بھی وہ جنگی پالیسی اپنائی ہے جس پر عراق اور شام میں تنظیم کے جنگجو عمل کر رہے ہیں۔حال ہی میں افغانستان میں فوج کی ایک محکمانہ رپورٹ افشا ہوئی جس کے مطابق دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں نے کم از کم دس طالبان کے سر قلم کیے ہیں