لندن(نیوزڈیسک )شادی کے خاتمے کی صورت میں کہا جاتا ہے کہ بچوں کی زندگی بھی تباہ ہوجاتی ہے تاہم اب ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ طلاق یا علیحدگی کے بیٹوں پر اتنے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے، جتنا کہ لڑکیوں پر مرتب ہوتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ باپ عام طور سے بیٹوں سے رابطے میں رہتے ہیں جبکہ بیٹیوں کو بھول جاتے ہیں۔ نفیلڈ فانڈیشن نے اس حوالے سے تحقیق کا اہتمام کیا تھا۔اس تحقیق کو شروع کرنے کا فیصلہ اس حقیقت کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا تھا کہ ہر پانچ میں سے ایک والد علیحدگی کے دو برس کے اندر اندر اپنے بچوں سے رابطہ کھو دیتا ہے۔ اس تحقیق میں شامل لندن سکول آف اکنامکس اینڈ پالیٹکل سائنس کی لوسینڈا پلیٹ اور یونیورسٹی آف کینٹ کی ڈاکٹر ٹینا ہاکس نے اس مقصد کیلئے انیس ہزار بچوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تھا۔ان کی کوشش تھی کہ ان کی تحقیق میں شامل زیادہ سے زیادہ بچوں کے والدین اس وقت علیحدہ ہوچکے ہوں جب وہ گیارہ برس سے کم عمر میں تھے ۔ محققین نے جانا کہ جو باپ علیحدگی سے قبل اپنے بچوں کی نگہداشت پر خاص توجہ دیتے تھے اور ان کی دیکھ بھال اپنی نگرانی میں کرتے تھے یا اس میں خاص دلچسپی لیتے تھے، وہ علیحدگی کے بعد بھی اپنے بچوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علیحدگی سے قبل باپ کے بچوں سے تعلقات طلاق کی صورت میں تعلقات کے برقرار رہنے یا ساتھ چھوٹ جانے کا تعین کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ باپ جن کے پاس بچوں کو رکھنے یا کبھی کبھار اپنے پاس روکنے کیلئے اضافی کمرہ اور بستر یا پھر بچوں کی دیکھ بھال کیلئے پیٹرنٹی لیوز کی سہولت موجود ہو، ان کے بھی اپنے بچوں سے تعلقات برقرار رہنے کے زیادہ امکانات تھے۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ علیحدگی کی صورت میں مائیں، بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنی صلاحیتوں سے اعتماد کھو دیتی ہیں۔ شائد اس کی وجہ طلاق کا صدمہ ہوتا ہے۔