اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے الزام عاید کیا ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے ساتھ اس کے متنازع جوہری پروگرام پر جاری مذاکرات و حتمی شکل دینے کے لیے ایران کی منشاءکے مطابق چل رہی ہیں تاکہ 30 جون کو طے شدہ ڈیڈ لائن کے اندر اندر معاہدہ ممکن بنایا جا سکے۔ان کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے تابع ہوچکی ہیں اور تہران کے خطرے سے بھرپور جوہری پروگرام کے معاملے میں غیرمعمولی پسپائی کا مظاہرہ کر کے تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کا موقع دے رہی ہیں۔ العرےبہ نےٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے ایران سے مذاکرات کے بجائے جوہری پروگرام کی وجہ سے پابندیوں کا شکنجہ مزید سخت کرنے کا مطالبہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایران کی مشکوک جوہری تنصیبات کا معائنہ سخت کیا جانا چاہیے۔ وزیراعظم ہاﺅس کی جانب سے جاری ایک بیان میں نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عمل ایران کو ان وسائل کے حصول سے روکنے میں مدد گار نہیں ہو سکتا جو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھئے:رات کی تاریکی سے انسان خوفزدہ کیوں ہوتا ہے، دلچسپ تحقیق
معاہدے کی شکل میں اگر ایران پر عاید عالمی اقتصادی پابندیاں اٹھ گئیں تو تہران نہ صرف جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں تیز کردے گا بلکہ خطے میں ایران نواز گروپوں کی مالی معاونت کے راستے بھی کھل جائیں گے۔بنجمن نیتن یاھو کا یہ بیان عبرانی ریڈیو پر نشر کیا گیا جس میں ا±نہوں نے کہا کہ “عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران سے مذاکرات کے سلسلے میں جو رپورٹس سامنے آ رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں کیونکہ بہ ظاہر عالمی طاقتیں ایرانی عناد کے سامنے غیرمعمولی پسپائی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔” تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے سوائے تنقید کے اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں دیا کہ آیا عالمی طاقتیں کس طرح ایران کے سامنے پسپا ہورہی ہیں ۔