اسلام آباد(نیوز ڈیسک)یونان اور اسے قرض دینے والے عالمی ادراوں کے درمیان مذاکرات کا تازہ ترین دور بھی بے نتیجہ رہا ہے اور معاہدے کی شرائط پر اختلافات تاحال برقرار ہیں۔یورپی کمیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اتوار کو برسلز میں ہونے والی بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی لیکن اب بھی فریقین کی تجاویز میں ’خاصا فاصلہ‘ ہے۔اس مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ، یورپی کمیشن اور یورپ کے مرکزی بنک کے نمائندوں کے علاوہ یونانی حکومت کے نمائندے شریک تھے۔یورپ چاہتا ہے کہ یونان اپنے اخراجات میں دو ارب یوروز کی کمی کرے، تبھی اسے اقتصادی مدد ملے گی۔یونان کے نائب وزیر اعظم انس ڈراگاساس کا کہنا ہے کہ یونان اب بھی اپنے قرض خواہوں سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے انہوں نے کہا کہ اتوار کو پیش کی گئی یونانی تجاویز میں مطالبے کے عین مطابق مالی خسارے پر مکمل طور پر قابو پانے کی بات کی گئی تھی۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اس کے باوجود یونان سے پنشنوں میں کٹوتی کے لیے کہہ رہا ہے جو یونان کبھی قبول نہیں کرے گا۔یونان خاص طور سے وہ قرض دینے والوں کی یہ بات نہیں مان رہا کہ پنشن کی لاگت میں کمی لائی جائے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے اہم ترین اقتصادی ماہر اولیور بلینچرڈ نے اپنے بلاگ میں کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے ’مشکل فیصلے‘ کرنا ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’فریقین کو مشکل فیصلے اور مشکل وعدے کرنا ہوں گے۔‘اب جمعرات کو ےورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں بھی یونان کے مالیاتی بحران پر بحث ہوگی اور اس اجلاس کو یونان کے لیے سمجھوتہ کرنے کے آخری موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں