اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیپال میں اپریل میں آنے والے زلزلے سے تباہی کے بعد سیاحت کے فروغ کے لیے تاریخی مقامات عوام کے لیے دوبارہ کھولے جارہے ہیں۔ان تاریخی مقامات میں نیپال کا مشہور دربار سکوئر بھی شامل ہے جسے زلزلے سے بے حد نقصان پہنچا تھا۔ دوسری جانب عالمی ادارے یونیسکو نے ان مقامات کو عوام کے لیے دوبارہ کھولنے پر تحفظ کے تناظر میں کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس حوالے سے ضروری اقدامات کر لیے ہیں۔واضح رہے کہ نیپال میں زلزلے سے تقریباً آٹھ ہزار افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔زلزلے کے کچھ ہی عرصہ بعد یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل ارینہ بوکووا نے کھنمنڈو اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہونے والے نقصان کو ’ناقابل تلاقی‘ قرار دیا تھا۔یونیسکو کی جانب سے نقصان کا تخمینہ لگانے اور حالات کو مانیٹر کرنے کے لیے عملہ بھی بھیجا گیا تھا۔کھٹمنڈو کے نواح میں واقع تیسری صدی کا ایک تاریخی ورثہ پتان گذشتہ ہفتے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا11 جون کو یونیسکو کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں لوگوں کو ان مقامات پر اضافی احتیاط برتنے کی تلقین کی گئی تھی، بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں ان مقامات کو عوام کے لیے کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی تعینات کی جائے گی، سیاحوں کو ٹور گائیڈ فراہم کیے جائیں گے اور سائن بورڈز کے ذریعے راستوں کی نشاندہی کی جائے گی۔کھٹمنڈو شہر کے قدیم علاقے میں واقع دربار چوک محلات، راہداریوں اور مندروں پر مشتمل ہے۔ یونیسکو اس کو نیپالی دارالحکومت کا ’سماجی، مذہبی اور شہری مرکز قرار دیتا ہے۔‘ یونیسکو نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ اس علاقے میں سکیورٹی تعینات کی جائے۔نیپال میں زلزلے سے تقریباً آٹھ ہزار افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی پانچویں صدی میں تعمیر ہونے والے سوائم بھوناتھ ٹیمپل کمپلکس میں یونیسکو کے مطابق اب بھی نوادرات کو محفوظ کرنے کا کام جاری ہے اور اس مقام کو عوام کے لیے کھولنے سے نوادرات کے چوری ہونے کا خطرہ بھی ہے۔