مقبوضہ بیت المقدس( نیوزڈیسک )اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی مقبوضہ بیت المقدس میں کفرعقب کے مقام سے 12 فلسطینی خاندانوں کی جبری بے دخلی کے بعد صہیونی حکومت وہاں پر ایک نئی کالونی کی تعمیر کی منصوبہ بندی کرر ہی ہے۔ دوسری جانب صہیونی حکومت نے مغربی کنارے کے رام اللہ شہر میں بنائی گئی کالونیوں”بیت حورون” اور “کوخاف یعقوب” میں توسیع کرتے ہوئے ان میں مزید 90 مکانات کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی شدت پسند لیڈر آریہ کنگ کی زیرقیادت “بحالی اراضی فنڈز” نامی ایک تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کفر عقب میں یہودی کالونی کا فیصلہ حتمی ہے اور جلد ہی وہاں پر تعمیرات شروع کردی جائیں گی۔اسرائیلی ہفتہ روزہ “یروشلیم” نے بھی ان توسیعی منصوبوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہ منصوبے ایک ایسے وقت میں شروع کیے جا رہے ہیں جب اسرائیل کو عالمی بائیکاٹ کی ایک منظم تحریک کا سامنا ہے۔ ان متنازعہ توسیعی منصوبوں کی وجہ سے اسرائیل کو عالمی سطح پر مزید تنقید اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔خیال رہے کہ شمالی بیت المقدس میں کفرعقب کے مقام کو اسرائیل نے دیوار فاصل سے باہر رکھا ہے تاہم اس کے باوجود صہیونی حکومت نے اسے اسرائیلی بلدیہ کا حصہ بھی تسلیم کر رکھا ہے۔ کچھ عرصہ قبل کفر عقب سے صہیونی حکومت نے ایک درجن فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرکے انہیں وہاں سے نکال دیا تھا۔ اس کے بعد سے وہاں پر یہودی کالونی کی تعمیر کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت کی جانب سے نو سال قبل کفرعقب کو فلسطینی آبادی سے خالی کرنے کا فیصلہ بھی آچکا ہے جس کے بعد یہودی آباد کاروں کا حکومت پر اس علاقے کو خالی کرنے کے لیے دبائو بڑھا ہے۔