نئی دہلی(نیوزڈیسک) ہندوستان کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے وزیراعظم نریندرا مودی کے سینئر ساتھیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ میانمار میں متنازع فوجی کارروائی پر جارحانہ بیانات دے رہے ہیں جبکہ اس نے پڑوسی ممالک کو ہراساں کرنے والے وزراءکے بچگانہ بیانات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔پریس ٹرسٹ آف انڈیانے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک ترجمان کے بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کانگریس پارٹی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن پاکستان کی زبان بول رہی ہے۔دونوں جماعتوں کے درمیان بیانات کا یہ تبادلہ نریندر مودی کے ساتھیوں کی جانب سے شمال مشرقی ریاست منی پور کے علیحدگی پسندوں کے خلاف ہندوستانی فوج کی کارروائی پر تبصروں کے بعد ہوا۔ ہندوستانی فوج کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے میانمار کی سرحد کو عبور کرکے وہاں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔میانمار حکومت کے ایک ترجمان نے اپنے ملک کے اندر ہندوستانی فوجی کارروائی کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار کسی عسکریت پسند کو اجازت نہیں دے گا کہ اس کی سرزمین کو ہندوستان کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کیا جائے۔پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بی جے پی نے اپوزیشن جماعت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی بجائے پاکستان کی ‘ زبان’ بول رہی ہے۔کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے تند و تیز بیان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘ غیر ذمہ دارانہ’ بیانات دینے کی ‘ عادت’ کا شکار ہیں۔آنند شرما کا یہ بیان وزیر دفاع کے ایک روز پہلے کے بیان کے بعد سامنا آیا جس میں منوہر پاریکر نے میانمار آپریشن کو ” ذہن کی تبدیلی” قرار دیا تھا جو کہ بظاہر ان کی جانب سے پاکستان کے لیے اشارہ تھا۔وزیر نے کہا کہ ” جو ہندوستان کے نئے موقف سے خوفزدہ ہیں انہوں نے پہلے ہی ردعمل ظاہر کرنا شروع کردیا ہے”۔کانگریس ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ” سنجیدگی اور باشعور سوچ کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے، جارحانہ اور پرغرور دعوے انڈین اسپیشل فورسز کے آپریشنز میں مددگار ثابت نہیں ہوسکتے”۔انہوں نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو مناسب الفاظ کے ساتھ بولنے اور کام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا انداز سنجیدہ سوالات کو اٹھاتا ہے۔ان کے بقول ” میں وزیراعظم سے درخواست کروں گا کہ وہ انہیں رہنمائی اور مشاورت فراہم کریں، وزیراعظم کو اپنے وزرائ کو روکنا چاہئے تاکہ ایسا پھر دوبارہ نہ ہوسکے”۔پی ٹی آئی کے مطابق کانگرنس کے ترجمان نے کہا ” جو لوگ قومی سلامتی کا خیال رکھ رہے ہیں وہ منی پور کے حالات پر اخبارات اور فوٹو گرافس کو اسپانسر کرنے میں مصروف ہیں۔ آنے والے دنوں کے لیے وہ کیا تجویز کرنا چاہتے ہیں”۔ان کی جانب سے یہ الفاظ بظاہر قومی سلامتی کے مشیر پر حملہ تھے۔کانگرنس کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے نیشنل سیکرٹری سری کانت شرما نے کہا ” کانگریس لوک سبھا میں انتخابات میں شکست کے بعدسے مایوسی کا شکار ہے، وہ ہر چیز پر تنقید اور منفی خیالات کا اظہار کرتی ہے”۔ان کا کہنا تھا ” کانگریس کو حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی زبان بولنے سے گریز کرنا چاہئے جیسا وہ ماضی میں کرتی رہی ہے۔ اسے تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہئے اور قومی مفاد اور ملکی سلامتی پر بات کرنی چاہئے”۔پی ٹی آئی کے مطابق سری کانت شرما نے کہا کانگریس کو یہ معاملہ سیاسی نہیں بنایا چاہئے اور اسے اپنے دس سالہ دور حکومت کی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہئے ” اب ملک میں مضبوط قیادت موجود ہے اور ماضی کی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔ اس آپریشن کے ذیعے یہ واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ جو کوئی بھی ہندوستان کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کرے گا موت اس کا پیچھا کرے گی”۔ان کا مزید کہنا تھا ” میانمار کا حملہ تو بس ایک آغاز ہے، اس طرح کی مزید کارروائیاں اس وقت ہوں گی جب کوئی ہندوستان کی سیکیورٹی کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کرے گا”۔