اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بین الاقوامی عدالتِ جرائم نے جنوبی افریقہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایفریقن یونین سمٹ میں شرکت کے لیے ملک میں موجود سوڈان کے صدر کو گرفتار کرے۔سوڈان کے صدر عمر البشیر دارفور تنازع میں ہونے والے جنگی جرائم کے الزام میں مطلوب ہیں۔بین الاقوامی عدالتِ جرائم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انھیں حراست میں لینے کی ’کوئی کوشش رائیگاں نہیں‘ جانے دینی چاہیے۔تاہم ایس اے بی ای نیوز آن لائن کے مطابق سوڈانی صدر کے جوہانسبرگ پہنچننے پر جنوبی افریقی حکام نے ان کا استقبال کیا ہے۔سوڈانی خبررساں ادارے کے مطابق سوڈانی صدر کے ہمراہ وزیرخارجہ اور دیگر اہم حکومتی اہلکاربھی ہیں۔واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالتِ جرائم اور ایفریقن یونین کے درمیان تناو کی کیفیت ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ افریقیوں کو نامناسب طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔اس سے قبل افریقن یونین نے بین الاقوامی عدالتِ جرائم سے استدعا کی تھی کہ وہ عہدوں پر تعینات رہنماو¿ں کے خلاف چارہ جوئی روک دے۔صدر عمر البشیر کے وارنٹس انھیں بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتے تاہم سوڈانی صدر نے ہمیشہ ان پر عائد الزامات کی تردید کی ہے۔اقوام متحدہ کہنا ہے کہ اس شورش میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیںبین الاقوامی عدالتِ جرائم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کو چاہیے کہ وہ ’عدالت کے ساتھ تعاون کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احترام‘ کرے۔دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں اور جنوبی افریقہ کی بڑی حزب اختلاف جماعت نے بھی سوڈانی صدر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ سوڈان کے علاقے دارفور میں سنہ 2003 میں حکومت کے خلاف باغیوں کے ہتھیار اٹھانے کے بعد سے شورش جاری ہے۔اقوام متحدہ کہنا ہے کہ اس شورش میں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔بین الاقوامی عدالتِ جرائم نے اس خطے میں جنگی جرائم کے حوالے سے اپنی تفتیش مکمل کر لی ہے تاہم صدر عمر البشیر کے خلاف وارنٹس تاحال موجود ہیں۔