اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی ادارے این ایس اے کے سابق ملازم کی جانب سے افشا کی جانے والی دستاویزات کی وجہ سے برطانیہ کو اپنے جاسوسوں کو منتقل کرنا پڑا تھا۔ خطرہ تھا کہ چینی اور روسی حکام ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشا کی گئی ان دستاویزات کو پڑھ سکتے ہیں۔برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کا کہنا ہے کہ روس اور چین ان کمپیوٹر فائلوں کی انکرپشن کا توڑ ڈھونڈنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔حکومتی ذرائع نے برطانوی نشرےاتی ادارے کو بتاےا کہ کچھ ممالک کے پاس ایسی ’معلومات‘ تھیں جن سے برطانوی ایجنٹس یا جاسوسوں کا پتہ چل سکتا تھا اور اسی وجہ سے انھیں منتقل کیا گیا۔تاہم ذرائع نے کہا اس بات کا ’کوئی ثبوت نہیں ہے‘ کہ کسی بھی جاسوس کو کوئی نقصان پہنچا ہو۔برطانوی حکومت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور چین نے جو معلومات حاصل کی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ’وہ ہمارے طریقہ کار کے بارے میں جان گئے ہیں‘ اور اس وجہ سے برطانیہ ’انتہائی ضروری معلومات‘ حاصل نہیں کر پا رہا۔این ایس اے کے اس سابق ملازم نے 2013 میں اس وقت امریکہ چھوڑ دیا تھا جب انھوں نے امریکہ کے خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے راز افشا کیے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ ایجنسی بڑے پیمانے پر امریکہ اور دنیا کے مختلف ممالک میں فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کی غیر قانونی نگرانی کرتی ہے۔ ان معلومات کے منظرِ عام پر آنے کے بعد امریکہ میں بحث شروع ہوگئی تھی کہ این ایس اے کی جانب سے سکیورٹی اور قومی سلامتی کے نام پر اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کس قدر جائز ہے۔ایڈورڈ سنوڈن امریکی حکومت کی طرف سے لوگوں کی نگرانی کرنے کے خفیہ پروگرام ’پرِزم‘ کی تفصیلات سامنے لانے کے الزام میں امریکی حکام کو مطلوب ہیں۔ایک اندازے کے مطابق امریکہ چھوڑنے سے قبل ایڈورڈ سنوڈن نے 17 لاکھ خفیہ دستاویزات ڈاو¿ن لوڈ کی تھیں۔امریکہ میں ایڈورڈ سنوڈن پر سرکاری مواد چرانے، بغیر اجازت دفاعی معلومات فراہم کرنے اور خفیہ معلومات دانستہ افشا کرنے کے الزامات ہیں۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ روس اور چین کا معلومات حاصل کرنے کا مطلب تھا کہ ’ہمارے کام کے بارے میں علم‘ نے برطانیہ کو ’اہم معلومات‘ تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشا کی گئی معلومات کی رسائی روس کو حاصل ہونے کی بعد ’مخالف ممالک‘ سے اپنے ایجنٹس واپس بلانے پر مجبور ہوگئی ہیں۔اخبار کے مطابق سینیئر حکومتی سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چین نے بھی انکرپٹڈ دستاویزات کو کریک کر لیا ہے جس سے کی مدد سے برطانوی اور امریکی جاسوسوں کی شناخت ممکن ہوجائے گی۔