نئی دہلی(نیوزڈیسک)میانمار میں فوجی آپریشن کے حوالے سے بھارتی حکومت اور فوج کی طرف سے بڑے بڑے دعوے اور بیانات آئے تھے،جن میں درجنوں عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا بتایا گیا تھا ،لیکن اس میں صرف 7 دہشت گردوں کے مارے جانے کی رپورٹیں ہیں۔انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے ایک خصوصی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ فوج کے خفیہ بیورو نے آپریشن کے اثر کا اندازہ لگایا ہے جس کے مطابق اب تک صرف سات لاشیں ملی ہیں۔ وائرلیس پر ہونے والی جو بات چیت پکڑی گئی ہیں ان کے مطابق مشکل سے ایک درجن عسکریت پسند ہی زخمی ہوئے ہیں۔اس سے پہلے ایسے دعوے کئے جا رہے تھے کہ اس آپریشن میں 100سے زیادہ عسکریت پسندوں کو مارا گیا ہے اور دو کیمپ تباہ کر دئیے گئے ہیں۔اخبار اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھتا ہے کہ اونجیا اور پونیو میں جن تین کیمپوں پر حملہ کیا گیا تھا ان میں وہ لوگ تھے ہی نہیں جو 4جون کو ہندوستانی فوج پر ہوئے اس حملے میں شامل تھے جن میں 18بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جبکہ آپریشن فتح اسی حملے کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس نے انٹیلی جنس کے ایک افسر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کیمپوں کو اسٹریٹیجک پہنچ کی بنیاد پرمنتخب کیا گیا تھا نہ کہ کسی خاص کو نشانہ بنانے کے مقصد سے۔وقت بہت کم تھا اس لیے اہم مقصد دہشت گردوں کو یہ پیغام دیناتھا کہ سرحد پار کیمپ بنانے سے کوئی محفوظ نہیں ہو گا۔اس آپریشن کے لیے اسپیشل فورس میانمار کی سرحد میں 11کلو میٹر اندر تک گئی جبکہ منصوبہ صرف 6کلو میٹر اندر تک جانے کا تھا۔اس کے باوجوددہشت گردوں کو کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل میانمار حکومت بھی اپنی سرحدی حدود کے اندر کسی بھارتی فوجی آپریشن کے ہونے کی تردید کر چکی ہے