اسلام آباد(نیوز ڈیسک)تیونس کی انتظامی عدالت نے مفرور صدر زین العابدین بن علی اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی ضبطی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی املاک مالکان کو واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے جاری ایک تازہ فیصلے میں مفرور صدر زین العابدین بن علی، ان کے خاندان اور دامادوں کے اثاثوں کی ضبطی کا فیصلہ واپس لینے کا حکم دیا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد مفرور صدر العابدین، ان کی اہلیہ لیلیٰ طرابلسی اور ان کے خاندان کے لوگ اپنی دولت سے استفادہ کرسکیں گے۔دوسری جانب تیونس کے وزیر برائے املاک و رئیل اسٹیٹ حاتم العشی نے اپنے ایک پریس بیان میں عدالتی حکم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عدالت نے ایک ایسے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے جو ملک میں برپا ہونے والے انقلاب کا نتیجہ تھا۔ اس کےعلاوہ قومی مفاہمتی فارمولے میں بھی قومی املاک لوٹنے والوں کے اثاثے ضبط کیے جانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ حاتم العشی کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے سابق صدر زین العابدین بن علی اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی ضبطی کا فیصلہ واپس کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ تمام صدارتی فرامین جو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیے گئے عدالت انہیں کالعدم قرار دے سکتی ہے۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل ایک دوسری عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ صادر ہو چکا ہے کہ انتظامی عدالت املاک ضبطی کیس پر نظرثانی کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے تحت سابق مفرور صدر زین العابدین بن علی سمیت ان کے دور میں حکومت کا حصہ رہنے والی 114 شخصیات کی ضبط شدہ املاک انہیں واپس کرنا ہوں گی۔