اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کو یقین نہیں ہے کہ ان کی زندگی میں فلسطینیوں کے ساتھ پائیدار قیام امن کی کوئی ڈیل طے ہو پائے گی۔ انہوں نے اس غیر یقینی صورتحال کے لیے فلسطینیوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے نے اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مستحکم امن ڈیل کو حتمی شکل دیے جانے پر شکوک کا شکار ہیں۔تل ابیب کے نواح میں واقع ہرتزیلیا میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”میری تمام زندگی میں کوئی مستحکم معاہدہ ہوتا نظر نہیں آتا اور میں کچھ زیادہ عمر تک زندہ رہنے کا خواہمشند ہوں۔وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی یالون نے اس تنازعے کے لیے فلسطینیوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مذاکرات کے راستے بند کر دیے ہیں۔ یالون کے بقول فلسطینی اتھارٹی گزشتہ پندرہ برسوں سے مذاکرات کو ناکام بناتی آ رہی ہے۔تاہم فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن نے یالون کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیام امن کی راہ میں رکاوٹ کی ذمہ داری دراصل نیتن یاہو انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین مذاکراتی عمل اپریل 2014ئ میں ناکام ہو گیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے مطابق مذاکراتی عمل کی بحالی سے قبل اسرائیلی حکومت کو مقبوضہ علاقوں میں آباد کاری کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن سے وابستہ واصل ابو یوسف نے کہا ہے کہ یہودی آباد کاری اور فلسطینی مہاجرین کے حقوق کو رد کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے سیاسی پیشرفت کا راستہ روک رکھا ہے۔واصل ابو یوسف نے موجودہ غیر یقینی صورتحال کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینوں کو رہا کر دینا چاہیے اور امن ڈیل کے لیے اسرائیل کو دیگر بنیادی شرائط کو قبول کرنا چاہیے۔