اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جنوبی کوریا میں مڈل ایسٹ ریسپریٹری سےنڈروم سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چھ ہوگئی ہے جبکہ اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جنوبی کوریائی حکام نے تصدیق کی ہے کہ مزید 23 افراد میں یہ وائرس پایا گیا ہے یوں اب ملک میں مرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 87 ہوگئی ہے۔یہ مشرقِ وسطیٰ سے باہر کسی ملک میں ’مرس‘ کے پھیلاو¿ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔جنوبی کوریا میں اب تک 2300 افراد کو مرس کے مریضوں کے رابطے میں رہنے کی وجہ سے زیرِ نگرانی رکھا گیا ہے جبکہ 1900 سکول بند کر دیے گئے ہیں۔پیر کی صبح ایک 80 سالہ شخص اس بیماری کی وجہ سے ارالحکومت سیﺅل کے جنوب میں دائجیون کے علاقے میں ہلاک ہوا۔یہ ملک میں اس بیماری سے ہونے والی چھٹی ہلاکت ہے۔جنوبی کوریا میں مرس کے پھیلاو¿ کی وجہ سے شہری خوف کا شکار ہیں اور بغیر ماسک پہنے گھر سے نہیں نکل رہے اس سے قبل ہفتے کو بھی ایک 75 سالہ شخص سیﺅل میں ہی اس وائرس کا شکار بنا تھا۔وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ نئے 23 مریضوں میں سے 17 کا تعلق اسی سام سنگ میڈیکل سنٹر سے ہے جہاں یہ شخص بھی زیر علاج تھا۔جنوبی کوریا میں مرس کے پھیلاو¿ کی وجہ سے شہری خوف کا شکار ہیں اور بغیر ماسک پہنے گھر سے نہیں نکل رہے۔مرس یا ’مڈل ایسٹ ریسپیریٹری سنڈروم‘ مشرق وسطی کے تنفس کے مسائل کا مخفف ہے یعنی یہ مرض اس علاقے سے مخصوص ہے۔اس بیماری کے سب سے زیادہ معاملے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں سامنے آئے ہیں.مرس کے نئے 23 مریضوں میں سے 17 کا تعلق سام سنگ میڈیکل سنٹر سے ہےم رس سے سب سے پہلی موت جون 2012 میں سعودی عرب میں ہوئی تھی۔دنیا بھر میں مرس کے اب تک 1167 کیس سامنے آئے ہیں جن میں سے 479 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ایشیا میں اس سے پہلے مرس سے موت کا سب سے پہلا معاملہ ملائیشیا میں سامنے آیا تھا جہاں سعودی عرب سے واپس آنے والا ایک شخص اپریل میں انتقال کر گیا تھا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس انفیکشن کی زد میں آنے والے مریضوں میں سے 27 فیصد ہلاک ہو جاتے ہیں۔