اسلام آباد(نیوزڈیسک)’پانچ لاکھ افراد لیبیا سے یورپ جانے کے لیے اکھٹے ہو رہے ہیں‘ 7 جون 2015 شیئر اطلاعات کے مطابق لیبیا میں یورپ کے لیے نقل مکانی کرنے کے لیے بہت بڑی تعداد میں لوگ یکجا ہو رہے ہیں یورپی جنگی بیڑوں اور کوسٹ گارڈ کے بحری جہازوں نے لیبیا کے ساحل سے دور سنیچر کو دو ہزار سے زائد تارکینِ وطن کو بچایا ہے جبکہ برطانیہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانچ لاکھ افراد لیبیا شے یورپ جانے کے لیے یکجا ہو رہے ہیں۔ جزیر? مالٹا میں قائم ادارے مائگرینٹ آفشور ایڈ سٹیشن نے بتایا ہے کہ اس نے اٹلی، آئرلینڈ اور جرمنی کے بحری جہازوں کے تعاون سے اس آپریشن کو سر انجام دیا گیا ہے۔ اٹلی کے کوسٹ گارڈ نے تارکین وطن کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن کہا کہ وہ دوسری درجنوں کشتیوں کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ برطانوی شاہی بحریہ کا جہاز ایچ ایم ایس بلورک بھی لیبیا کی جانب گامزن ہے تاکہ امداد فراہم کر سکے۔ جوناتھن بیلے جو کہ اس جہاز پر موجود ہیں کا کہنا ہے کہ بحریہ کے اہلکار اتوار کی صبح ہیلی کاپٹر اور دوسرے طیارے روانہ کریں گے تاکہ مزید تارکین کو بچایا جا سکے۔ خیال رہے کہ بلورک نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران تقریبا 1800 افراد کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک برطانوی بحریہ کے افسر کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ تقریبا پانچ لاکھ افراد لیبیا میں یکجا ہو رہے تاکہ بحیر? روم کے خطرناک سفر کے ذریعے یورپ پہنچ سکیں۔ سنیچر کو بحیر روم میں لیبیا کے ساحل سے دور کم از کم دو ہزار افراد کو بچایا گیا برطانیہ کے وزیر دفاع مائیکل فیلن جو کہ بحیر? روم میں موجود برطانوی شاہی بحریہ پر موجود ہیں انھوں نے یورپ کو متبہ کیا ہے کہ ’اگر لیبیا کی صورت حال کا فائدہ اٹھانے والے سمگلروں کا متحدہ طور پر مقابلہ نہ کیا گیا تو یورپ کو تارکین وطن کی بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اطالوی بحریہ کے جہاز دیرائدے نے سنیچر کو کم از کم 560 تارکین وطن کو بچایا ہے جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ آئرش بحری جہاز لا ایتھنے نے کم از کم 310 افراد کو بچایا ہے۔ بحیر? روم کو عبور کرکے یورپ پہنچنے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 10 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ اطالوی حکومت کا اندازہ ہے کہ اس سال ان کے ساحل پر مجموعی طور پر دو لاکھ تارکین وطن اتریں گے جو کہ گذشتہ سال کے ایک لاکھ 70 ہزار کے مقابلے 30 ہزار زیادہ ہیں