کابل(این این آئی)افغانستان میں طالبان تحریک کی جانب سے دوبارہ سے ملک کا کنٹرول سنبھالے ایک ماہ کے قریب گزر چکا ہے تاہم تحریک ابھی تک افغان مرکزی بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر پر ہاتھ رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
ان ذخائر کا اندازہ تقریبا 10 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ امریکا نے اگست میں افغان حکومت کے سقوط کے بعد مرکزی بینک کے اثاثوں کا بڑا حصہ منجمد کر دیا جس کی مالیت 9.5 ارب ڈالر ہے۔ اس کا کچھ حصہ نیویارک میں محفوظ ہے۔مالی رقوم کے بغیر طالبان کو مطلوب فنڈ حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ یہ صورت حال ان حالات سے ملتی جلتی ہے جب ایرانی سخت گیروں کی جانب سے سال 1979 میں اقتدار پر قبضے کے بعد امریکا نے کئی دہائیوں کے لیے ایرانی اثاثے منجمد کر دیے تھے۔امریکی اخبار کے مطابق ایرانی انقلاب کے بعد سے تہران نے کم از کم 40 کروڑ ڈالر کی واپسی کی کوشش جاری رکھی۔ یہ رقم پینٹاگان کے ٹرسٹ فنڈ میں محفوظ تھی۔کورنیل یونیورسٹی میں قانون اور فنڈنگ کے پروفیسر روبرٹ ہوکیٹ کے مطابق اگر طالبان نے اپنی حکمرانی کئی دہائیوں تک جاری رکھی تو ایران کی طرح طالبان کو بھی کئی دہائیوں تک مالی رقوم کے انجماد کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہوکیٹ نے مزید بتایا کہ امریکا یہ قانونی اختیار رکھتا ہے کہ اگر کسی حکومت کی جگہ کوئی غیر آئینی حکومت آ جائے تو امریکا حکومت کے قبضے میں موجود اثاثوں کو منجمد کر سکتا ہے۔