نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) ہارورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے محقیقین نے شوگر کو جڑ سے ختم کرنے کا علاج دریافت کر لیا، تحقیق کاروں کو سمندر کی تہہ میں موجود پتھروں میں چھپی رہنے والی ایک مچھلی کے نظام انہضام میں ذیابیطس کے مکمل خاتمے کا علاج مل گیا ہے۔ میکسیکو کے سمندر میں پائی جانے والی بصارت سے محروم ایک مخصوص مچھلی (Cave Fish) میں انسولین سے مزاحمت اور خون کے شوگر لیول میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ علامات انسانوں میں ذیابیطس کی قسم دوم کے مریضوں میں بھی پائی جاتی ہیں جب کہ ان مچھلیوں کا جنیاتی تغیر بھی ذیابیطس کے قسم دوم کے مریضوں سے مماثلت رکھتا ہے۔ یہ مچھلیاں حیران کن طور پر ذیابیطس قسم دوم کے خلاف مزاحمت کا ایک مضبوط نظام رکھتی ہیں جس سے انسانوں میں ذیابیطس کے مکمل علاج کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ ٹیٹرا میکسیکین مچھلیوں پر ہارورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے محققین نے اپنے تحقیقی مقالے کے حوالے سے بتایا کہ عمومی طور ہائی شوگر لیول کی وجہ سے بلند فشار خون اور خون کی نالیوں میں توڑ پھوڑ جیسی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں، محقیقین نے کہا کہ حیران کن طور پر ان مچھلیوں میں ایسا نہیں پایا گیا بلکہ شوگر لیول میں اضافہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ اگر مچھلی میں موجود نظام کو تحقیق کار سمجھنے میں کامیاب ہو گئے اور جین کی تبدیلی کو پرکھ پائے تو یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک بہت بڑی خبر ہو گی۔ ہارورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے محقیقین نے شوگر کو جڑ سے ختم کرنے کا علاج دریافت کر لیا، تحقیق کاروں کو سمندر کی تہہ میں موجود پتھروں میں چھپی رہنے والی ایک مچھلی کے نظام انہضام میں ذیابیطس کے مکمل خاتمے کا علاج مل گیا ہے۔ میکسیکو کے سمندر میں پائی جانے والی بصارت سے محروم ایک مخصوص مچھلی میں انسولین سے مزاحمت اور خون کے شوگر لیول میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔